اور لوگوں کو جس بات سے زیادہ خبر دار کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ، جادوگر، کاہن اور عراف، لوگوں کے عقائد سے کھلواڑ کرتے ہیں، وہ اس طرح کہ وہ اپنے آپ کو ڈاکٹروں کے روپ میں پیش کرتے ہیں، اور مریضوں کو غیر اﷲ کے نام پر حانور ذبح کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ فلاں فلاں صفت کا بکرا، یا مرغی ذبح کرو، یا ان کے لئے شرکیہ منتر، شیطانی تعویذ بطورِ بندش گلے میں لٹکانے، یا الماریوں اور گھروں میں رکھنے کے لئے دیتے ہیں ۔
اور بعض کاہن گم شدہ چیزوں کی خبر دینے، اور گم شدہ اشیاء کی جگہ بتانے کا بہروپ دھارتے ہیں، وہ اس طرح کہ بعض جاہل اور گنوار لوگ ان کے پاس آتے ہیں اور ان سے گم شدہ سامان کے متعلق دریافت کرتے ہیں، اور وہ اپنے شیطانی ایجنٹوں کے ذریعے انہیں ان چیزوں کی خبر دیتا ہے، یا انہیں حاضر کردیتا ہے ۔ بعض کاہن صاحبِ کشف وکرامات ولی کا ڈھونگ رچاتے ہیں، بعض آرٹسٹ کا سوانگ رچا کر، آگ میں اس طرح داخل ہوتے ہیں کہ ان پر اس کا کچھ اثر نہیں ہوتا، اوروہ ہتھیاروں سے اپنے آپ کو مارتے ہیں، یا خود کو گاڑی کے پہییے کے نیچے لٹا دیتے ہیں، لیکن ان پر اس کا کچھ اثر نہیں ہوتا، اور اس طرح کی کئی شعبدہ بازیاں دکھاتے ہیں جو در حقیقت جادو کے شیطانی عمل کی کرشمہ سازیاں ہیں، جولوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنے کے لئے، ان کے ذریعے ظاہر ہوتی ہیں، یا وہ خیالی اعمال ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں،بلکہ یہ مخفی جادوئی حیلے ہیں جن سے لوگوں کی نظر بندی کی جاتی ہے، جیساکہ فرعون کے جادوگروں نے رسیوں اور لاٹھیوں پر( نظر بندی کا جادو )کیا تھا ۔
شیخ الإسلام إمام إبن تیمیۃ رحمہ اﷲ، بطائحی احمدی رفاعی جادوگروں سے اپنے مناظرے کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’بطائحی شیخ نے بآوازِ بلند کہا:
|