Maktaba Wahhabi

135 - 242
’’ ہمارے پاس یہ یہ خارق عادت احوال ہیں، جیسے کہ آگ کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا وغیرہ، اور یہ صرف ہمارے لئے ہی خاص ہے، اس لئے ان خارقِ عادات کرشموں کی وجہ سے ہمیں ( ولی )تسلیم کیا جانا چاہئے ۔‘‘ شیخ الإسلام إمام إبن تیمیۃ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ میں نے بھی طیش میں آکر آواز بلند کرتے ہوئے کہا : میں مشرق سے لیکر مغرب تک کے تمام احمدیوں کو مخاطب کرکے کہتا ہوں کہ تم نے آگ کے اثر انداز نہ ہونے کا کونسا کارنامہ انجام دیا ہے ؟ تم جو بھی کروگے میں بھی وہی کروں گا، ہم میں سے جو جل جائے وہ مغلوب ہے اور اس پر اﷲ کی لعنت ہے، لیکن اس شرط پر کہ پہلے ہم سرکہ اور گرم پانی سے غسل کریں گے ۔ مجھ سے وہاں بیٹھے ہوئے امراء اور عوام نے اس کی مصلحت دریافت کی تومیں نے کہا : کہ یہ لوگ آگ میں داخل ہونے سے پہلے کچھ حیلے اپناتے ہیں، وہ یہ کہ مینڈھک کے تیل،سنترے کے چھلکے اور ابرک کے پتھر سے ایک قسم کا لیپ بنا کر اپنے جسموں پر مل لیتے ہیں، جس سے آگ کا اثر ان پر نہیں ہوتا، یہ سن کر لوگ چیخ اٹھے ۔ یہ دیکھ کر شیخ بطائحی اٹھا اور آگ میں چلنے کی قدرت کا کرتب دکھانے لگا، میں نے اس سے کہا : جناب ! ایسا کیا جائے کہ ہم دونوں کے جسم پر گندھک مل کر، اور ہمیں ٹاٹ میں لپیٹ کر آگ میں ڈال دیا جائے، میں نے اس سے کہا : اٹھئے، اور پھر میں اسے بار بار اٹھنے پر مجبور کرنے لگا، تو مجبورًا قمیص اتارنے کا ڈھونگ کرنے لگا، میں نے کہا : پہلے گرم پانی اور سرکہ سے اپنے آپ کو دھوئیے، اس پر وہ اپنی عادت کے مطابق آنا کانی کرتے ہوئے کہنے لگا :’’ جو امیر سے محبت رکھتا ہے، وہ لکڑیاں، یا لکڑیوں کا گٹھا حاضر کرے ۔ میں نے کہا : جناب ! اس میں بڑا وقت برباد ہوگا، اور لوگوں کا مجمع بھی چھٹ جائے گا، جس سے مقصد فوت ہوجائے گا، بلکہ ہم ایک قندیل منگواکر اپنی اپنی
Flag Counter