شرح:…
بیعت رضوان والے جہنم سے آزاد ہیں :
کیوں کہ اس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خبر دی ہے اور ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے کہ:
﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ﴾ (الفتح: ۱۸)
’’(اے پیغمبر!) جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو اللہ ان سے خوش ہوا۔‘‘
پس اللہ تعالیٰ کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے یوں راضی ہونا انہیں عذاب دینے کا ارادہ کرنے سے مانع ہے اور انہیں اجر وثواب سے نواز کر ان کا اکرام و اعزاز کرنے کو مستلزم ہے۔
عشرہ مبشرہ:
عشرہ مبشرہ کے اسمائے گرامی یہ ہیں : ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر سعد بن ابی وقاص، سعید بن زید، عبدالرحمن بن عوف اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ ان کے علاوہ وہ دوسرے حضرات ہیں جن کے بارے میں جنتی ہونے کی صحیح احادیث میں خبر آئی ہے جیسے ثابت بن قیس، عکاشہ بن محصن، عبداللہ بن سلام وغیرہ رضی اللہ عنہم اجمعین ۔
حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم اس امت کے افضل ترین شخص ہیں :
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے حضرات سے یہ بات متواتر منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے افضل ترین انسان جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ آپ نے یہ بات کوفہ کے منبر پر اس وقت ارشاد فرمائی جب ایک جم غفیر اس کو سن رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تک ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سن لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہ ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ترین ابوبکر ہیں اور جب تک ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے یہ نہ سن لیا ان کی وفات نہ ہوئی کہ ان کے بعد ہم سب میں سے سب سے افضل عمر ہیں ۔
تیسرے اور چوتھے نمبر پر کون ہیں ؟
اس بابت جمہور اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ خلفائے راشدین میں فضیلت و مرتبہ کی ترتیب بھی وہی ہے جو ان کے ادوارِ خلافت میں زمانی ترتیب ہے۔ اس بنا پر اہل سنت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے ہیں ۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو خلافت کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ترجیح دی تھی۔ جب کہ بعض اہل سنت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس بنا
|