Maktaba Wahhabi

67 - 238
شرح:… اسماء و صفات میں نفی اور اثبات کے ذکر کو متضمن کتاب و سنت کی نصوص کا آغاز: ’’وقد دخل‘‘ سے علامہ رحمہ اللہ کتاب و سنت کی ان نصوص کو لانا شروع کر رہے ہیں جو رب تعالیٰ کے اسماء و صفات میں اس نفی اور اثبات کے ذکر کو متضمن ہیں جن پر ایمان لانا واجب ہے۔ سورۂ اخلاص کی عظمت اور شرک و بت پرستی سے پاک توحید کا بیان: نصوص کی ابتداء اس عظیم سورت سے شروع کی گئی کیوں کہ یہ سورت رب تعالیٰ کے اسماء و صفات میں نفی اور اثبات کے اس ذکر پر مشتمل ہے جس پر کوئی دوسری سورت مشتمل نہیں ۔ اسی لیے اس سورت کا نام ’’اخلاص‘‘ ہے۔ کیوں کہ یہ سورت توحید کو ترک اور بت پرستی کے ہر قسم کے شائبہ سے خالی کر کے بیان کرتی ہے (اور اسی کا اخلاص ہے کہ اخلاص کسی شے سے کھوٹ، آمیزش اور میل کچیل کو دور کر کے اسے پاک صاف بنانے کو کہتے ہیں ، چناں چہ یہ سورت بھی ایمان کا شرک، بت پرستی، عقائد باطلہ، اوہامِ فاسدہ وغیرہ کی آلائشوں ، گندگیوں اور آمیزشوں اور میل کچیل سے دور کر کے پاک صاف بنا دیتی ہے۔ مسند امام احمد رحمہ اللہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس سورت کے شانِ نزول کی بابت مروی ہے کہ: ’’مشرکین نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ گستاخانہ سوال کرتے ہوئے نہایت گستاخی سے) پوچھا: ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں ذرا اپنے پروردگار کا نسب تو بیان کیجئے (کہ کس کا بیٹا ہے اور کون اس کی اولاد ہے) تو (اس نہایت بے ہودہ سوال کے جواب میں ) رب تعالیٰ نے یہ (نہایت پر وقار، متین، مدلل اور پر ہیبت جواب) اتارا: ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌo اَللّٰہُ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ (الاخلاص) [1] سورۂ اخلاص کے ثلثِ قرآن ہونے کی تاویل کی بابت راجح قول : سورۂ اخلاص ثلثِ قرآن کے برابر ہے، یہ صحیح حدیث میں ثابت ہے۔ [2] البتہ اس کی
Flag Counter