دوسرا نہیں جانتا۔
_________________________________________________
اصل متن :… ((بل یؤمنون بأن اللّٰہ سبحانہ: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) فلا ینفون عنہ ما وصف بہ نفسہ، ولا یحرفون الکلم عن مواضعہ ولا یلحدون في أسماء اللّٰہ وآیاتہ ولا یکیفون ولا یمثلون صفاتہ بصفات خلقہ لأنہ سبحانہ لا سميَّ لہ ولا کف لہ ولا ندَّ لہ ولا یقاس بخلقہ سبحانہ وتعالیٰ۔))
’’بلکہ وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ رب تعالیٰ کی پاک ذات (ویسی ہی ہے جیسے اس نے خود اس آیت میں بیان کی) ہے (چناں چہ ارشاد ہے): ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ دیکھتا سنتا ہے۔‘‘ چناں چہ اہل سنت والجماعت رب تعالیٰ کی ذات سے کسی ایسی صفت کی نفی نہیں کرتے جو خود اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیان فرمائی ہے اور نہ وہ کلماتِ (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل ہی دیتے ہیں ۔ وہ رب تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور اس کی آیات میں کجی اختیار نہیں کرتے اور وہ رب تعالیٰ کی صفات کے لیے ایسی کیفیت یا تمثیل بیان نہیں کرتے جو اس کی مخلوق کی صفات کے لیے ہیں (کہ رب تعالیٰ کی کوئی صفت اور اس کی کیفیت مخلوق کی صفت اور اس کی کیفیت جیسی نہیں ) کیوں کہ نہ تو کوئی رب تعالیٰ کا ہم نام ہے نہ ہم سر اور نہ کوئی اس کا مثل ہے، اور نہ رب تعالیٰ کو اس کی مخلوق پر قیاس ہی کیا جا سکتا ہے۔ بے شک وہ ذات (ان تمام باتوں سے منزہ) اور بلند (وبرتر) ہے۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
رب تعالیٰ کی صفات کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا اساسی دستور:
رب تعالیٰ کی صفات کے بارے میں قرآن کریم کی یہ ’’محکم آیت‘‘[1] اہلِ سنت والجماعت کا اساسی دستور شمار کی جاتی ہے کیوں کہ رب تعالیٰ نے اس آیت میں نفی اور اثبات دونوں کو جمع کر دیا ہے کہ اپنی ذات سے مثل کی نفی بیان کر کے اپنے لیے سمع و بصر کی صفت کو ثابت کیا ہے۔
|