لفظِ ’’مفاتیح‘‘ یہ ’’مِفْتَحٌ‘‘ کی جمع ہے (جو اسم آلہ کا صیغہ ہے) جس میں ’’میم‘‘ مکسور (ہوتی) ہے (اور مفتح اسم آلہ صغری ہے) اور یا یہ ’’مِفْتَاحٌ‘‘ کی جمع ہے (جو اسم آلہ وسطی ہے، اور ’’مَفَاتِحٌ‘‘ یہ اسم آلہ کبریٰ کا صیغہ ہے جو ’’مَفَاعِلُ‘‘ کے وزن پر ہے، اور اسم آلہ کبریٰ کا ایک وزن مَفَاعِیْلُ بھی ہے۔ اب ’’مفاتح‘‘ یا تو مَفَاعِلُ کے وزن پر ہے یا پھر) یا کے حذف کے ساتھ (مَفَاعِیْلُ کے وزن پر یعنی مَفَاتِیْحُ) ہے (جو یا کے حذف کے بعد ’’مَفَاتِحُ‘‘ ہے۔
اس کی تفسیر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے الفاظ کے ساتھ بیان فرمائی ہے کہ: ’’مفاتح الغیب‘‘ پانچ باتیں ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو تلاوت فرمایا:
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ (لقمان: ۳۴)
﴿وَمَا تَحْمِلُ مِنْ اُنثَی وَلَا تَضَعُ اِِلَّا بِعِلْمِہِ﴾ (فصلت: ۴۷)
﴿لِتَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ وَّاَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًا﴾ (الطلاق: ۱۲)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے، اور وہی مینہ برساتا ہے، اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے، (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کو کیا کام کرے گا، اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سر زمین میں اسے موت آئے گی۔ بے شک اللہ ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے۔‘‘ [1]
’’اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔‘‘
’’تاکہ تم لوگ جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ اللہ اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
اللہ کی صفت ذاتی ’’علم و قدرت‘‘ کی بابت معتزلہ کے گمراہ عقائد اور ان کا رد:
(سورۂ فصلت اور سورۂ طلاق کی) یہ آخری دونوں آیتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رب تعالیٰ ایسے علم کے ساتھ متصف ہے جو اس کی صفت ہے اور اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔
|