تمہارے ساتھ اللہ کے لیے اور میری قرابت کے لیے محبت نہ کریں گے۔‘‘[1]
فرمایا: ’’بے شک رب تعالیٰ نے (ساری مخلوق میں سے) بنی اسماعیل کو چنا، بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو چنا، کنانہ میں سے قریش کو چنا، قریش سے بنی ہاشم کو چنا اور بنی ہاشم میں سے مجھ کو چنا۔‘‘[2]
_________________________________________________
شرح:…
مسئلہ تفصیل کی شرعی حیثیت:
بہر حال (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ میں ) مسئلہ تفصیل ان اصولی مسائل میں سے نہیں جن میں اختلاف سبب گمراہی ہو جیسا کہ علامہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے بلکہ یہ فروعی مسئلہ ہے جس میں اختلاف کی گنجائش ہے۔
مسئلہ خلافت کی شرعی حیثیت:
مسئلہ خلافت میں اس بات کا اعتقاد رکھنا واجب ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت برحق تھی کیوں کہ یہ ان چھ افراد کے باہمی مشورہ سے طے پائی تھی جنھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اس مسئلہ کے حل کے لیے) مقرر فرمایا تھا تاکہ وہ ان کے بعد اپنے لیے خلیفہ کا انتخاب کر لیں ، لہٰذا جو اس بات کا اعتقاد رکھے گا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت باطل تھی یا حضرت علی رضی اللہ عنہ ان سے زیادہ خلافت کے مستحق تھے تو وہ گمراہ اور بدعتی ہے، اس پر شیعیت کا غلبہ ہے، دوسرے وہ اپنے اس قول میں مہاجرین وانصار سب پر کیچڑ اچھالنا ہے۔
اہل بیت کی تحقیق:
یہ وہ لوگ ہیں جن پر مال صدقہ حرام ہے۔ یہ آلِ علی، آلِ جعفر، آلِ عقیل اور آلِ عباس ہیں اور یہ سب کے سب بنی ہاشم سے ہیں اور بنی عبدالمطلب بھی ان سے اس ارشاد نبوی کی بنا پر ملحق ہو جاتے ہیں کہ ’’انہوں نے نہ ہمیں جاہلیت میں چھوڑا اور نہ اسلام میں ۔‘‘[3]
|