Maktaba Wahhabi

236 - 238
پر فضیلت دیتے ہیں کیوں کہ احادیث میں ان کے فضائل و مناقب کا تذکرہ زیادہ ہے۔ جب کہ بعض نے اس مسئلہ میں توقف اختیار کیا ہے۔ _________________________________________________ اصل متن :… وان کانت ھذہ المسئلۃ۔ مسئلۃ عثمان وعلی لیست من الاصول التی یضلل المخالف فیھا عندجمہور أھل السنۃ لکن التی یضلل فیھا مسألۃ الخلافۃ، وذلک أنتم یؤمنون أن الخلیفۃ بعد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أبوبکر، وعمر، ثم عثمان، ثم علی، ومن طعن فی خلافۃ أحد من ھؤلاء، فھو أضل من حمار أھلہ۔ ویحبون أھل بیت الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم : ویتولونہم ویحفظون فیھم وصیۃ رسول اللّٰه حیث قال یوم غدیر خم: ((أذکرکم اللّٰه فی أھل بیتی))۔ وقال أیضا للعباس عمہ وقد اشتکی الیہ أن بعض قریش یجفو بینی ھاشم، فقال: ((والذی نفسی بیدہ لا یؤمنون حتی یحبوکم اللّٰه والقرابتی)) وقال: ((ان اللّٰه اصطفی بنی اسماعیل، واصطفی من بنی اسماعیل کنانۃ، واصطفی من کنانۃ قریشا، واصطفی من قریش بنی ھاشم، واصطفانی من بنی ہاشم۔ اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مسئلہ جمہور کے نزدیک ان اصولی مسائل میں سے نہیں جن میں اختلاف کرنے والوں کو گمراہ قرار دیا جائے البتہ خلافت کا مسئلہ ایسا ضرور ہے کہ جس میں اختلاف کرنے والے گمراہ ہیں ۔ اہل سنت کا اس بات پر ایمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پہلے خلیفہ ابوبکر ہیں ، پھر عمر، پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں ۔ جو بھی اس مسئلہ میں زبان طعن دراز کرتا ہے وہ اپنے پالتو گدھے سے بھی زیادہ احمق اور بے راہ ہے۔ اہل سنت والجماعت آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وموالات رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کو حرز جان بنائے ہوئے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے دن ارشاد فرمائی تھی کہ ’’میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ۔‘‘[1] جب بعض قریش نے بنی ہاشم کے ساتھ جفا کا معاملہ کیا اور حضرت عباس نے دربار رسالت میں اس کی شکایت کی تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ اس وقت تک ایمان والے نہ ہوں گے جب تک
Flag Counter