’’سب طرح کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔‘‘
اور:
﴿وَ لِلّٰہِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰی﴾ (النمل: ۶۰)
’’اور اللہ کو صفتِ اعلیٰ (زیب دیتی) ہے۔‘‘
اثبات میں تفصیل کا بیان:
اثبات میں تفصیل یہ کتاب و سنت میں وارد ہر اسم اور صفت کو شامل ہے اور ان کا ذکر اس قدر کثرت سے ہے کہ کسی کے لیے ان کا شمار ممکن نہیں ۔ چناں چہ ان میں سے بعض اسماء و صفات وہ ہیں جو صرف ذاتِ باری تعالیٰ کے علم کے ساتھ ہی خاص ہیں ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری ذات پاک ہے، ہم تیری تعریف شمار نہیں کر سکتے، تو ویسا ہی جیسا کہ خود تو نے اپنی تعریف بیان کی ہے۔‘‘ [1]
’’دعائے کرب‘‘ کی حدیث میں آتا ہے: ’’میں تجھ سے ہر اس نام کے واسطے سے سوال کرتا ہے جو تو نے اپنے لیے رکھا ہے یا جس کو تو نے اپنی کتاب میں اتارا (اور بیان کیا) ہے یا جس کو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا جس کو تو نے اپنے پاس علم غیب میں خاص کر لیا ہے۔‘‘
_________________________________________________
اصل متن :… ((فلا عدول لاہل السنۃ والجماعۃ عما جاء بہ المرسلون، فانہ الصراط المستقیم صراط الذین انعم اللّٰہ علیہم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین۔))
’’پس اہلِ سنت والجماعت کے لیے پیغمبروں کی لائی ہوئی باتوں سے منہ موڑنا کسی طور پر بھی جائز نہیں ۔ کیوں کہ یہی صراطِ مستقیم ہے جو رب تعالیٰ کے انعام یافتہ لوگوں پیغمبروں ، صدیقین، شہداء اور صالحین کا راستہ ہے۔ ‘‘
_________________________________________________
شرح:…
پیغمبروں کا راستہ صراطِ مستقیم ہے جس سے ہٹنا گمراہی ہے:
’’فلا عدول‘‘ (میں ’’فا‘‘ ترتیب کے لیے ہے کہ) پیچھے جو بیان کیا گیا ہے کہ حضرات انبیائے کرام جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ حق ہے جس کی اتباع واجب ہے تو اس پر یہ بات مرتب ہوتی ہے کہ
|