Maktaba Wahhabi

198 - 238
قریب ہو کر بھی بلند ہے۔ اللہ اور اس کی کتابوں پر ایمان لانے میں سے اس بات پر ایمان لانا بھی ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، منزل من السماء ہے اور غیر مخلوق ہے۔ اسی سے شروع ہوا اور اس کی طرف لوٹے گا۔ اور یہ کہ رب تعالیٰ نے حقیقۃً کلام فرمایا۔ اور یہ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والا یہ قرآن حقیقۃً اللہ کا کلام ہے کسی غیر کا نہیں اور یہ کہنا جائز نہیں کہ یہ کلام اللہ کی حکایت یا عبارت ہے، بلکہ جب لوگ اس کو پڑھتے ہیں یا مصاحف میں لکھتے ہیں تو (اس پڑھنے لکھنے سے) یہ حقیقی قرآن ہونے سے نکل نہیں جاتا۔ کیوں کہ حقیقت میں کلام کی اضافت اس ذات کی طرف کی جاتی ہے جس نے اسے سب سے پہلے بولا ہو ناکہ اس کی طرف نسبت کی جاتی ہے جو اس کو ادا کرتے ہوئے بولتا ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے، حروف بھی معانی بھی اور کلام اللہ نہ تو معانی کے بغیر حروف ہے اور نہ حروف کے بغیر صرف معانی۔ ان باتوں میں رب تعالیٰ پر، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں ، اس کے فرشتوں پر ایمان لانا بھی داخل ہے۔ اور اس بات پر ایمان لانا کہ روزِ قیامت مومنین رب تعالیٰ کو عیاناً اپنی نگاہوں سے اسی طرح دیکھیں گے جس طرح وہ بے غبار فضا میں ہوش کی آنکھوں کے ساتھ سورج کو دیکھتے ہیں ، اور جس طرح وہ چودھودیں کی رات کو پورے چاند کو کسی قسم کی دھکم پیل کے بغیر دیکھتے ہیں ۔ اور وہ اللہ کو روز قیامت کے وسیع و عریض میدانوں میں بھی دیکھیں گے پھر جنت میں داخل ہونے کے بعد بھی رب تعالیٰ کی مشیئت کے مطابق اسے دیکھیں گے۔ _________________________________________________ شرح:… رب تعالیٰ سب کے قریب ہے اور دعا مانگنے والے کی پکار سنتا اور اس کی دعا کو قبول کرتا ہے: رب تعالیٰ نے اپنا جو یہ وصف بیان فرمایا ہے کہ وہ قریب ہے اور دعا قبول کرتا ہے، اس پر ایمان لانا واجب ہے۔ پس جو رب تعالیٰ کو پکارتا ہے اور اس کے ساتھ بات کرتا ہے، وہ اس کے قریب ہے اس کی دعا کو اور سرگوشی کو سنتا ہے، اور جب چاہتا ہے اور جس طرح چاہتا ہے اس کی دعا کو قبول کرتا ہے۔ رب تعالیٰ بندے کے علم اور احاطہ کے اعتبار سے قریب ہے جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہُ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ﴾ (قٓ: ۱۶)
Flag Counter