Maktaba Wahhabi

242 - 238
اعتبار ہیں اور لائق استناد نہیں )۔ تاریخی صحیح روایات کی بابت اہل سنت کا فیصلہ: البتہ جو روایات استنادی حیثیت کے اعتبار سے درست ہیں (اور ان میں بعض ناخوش گوار باتیں مذکور ہیں ) تو اہل سنت اس باب میں حضرات صحابہ کا یہ عذر بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرات اہل تاویل مجتہد تھے اور مجتہد سے خطا و صواب میں سے کسی بھی بات کا ظہور ہو سکتا ہے۔ حضرات صحابۂ کرام کی شرعی حیثیت: مگر اس سب کے باوجود اہل سنت ان کے لیے صغائر و کبائر سے عصمت کو ثابت نہیں کرتے۔ لیکن ان کے جو کارنامے ہیں ، اسلام میں سبقت کی صفت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کی سعادت ہے کہ یہ وہ فضائل و مناقب ہیں جنہوں نے ان حضرات سے سرزد ہونے والی لغزشوں کو معاف کرا دیا۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقد ثبت بقول رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم أنھم خیر القرون وأن المد من أحدھم اذا تصدق بہ کان أفضل من جبل أحد ذھبا ممن بعدھم۔ ثم اذا کان قد صدر من أحدھم ذنب، فیکون قد تاب منہ، أو أتی بحسنات تمحوہ، أو غفرلہ بفضل سابقتہ، أو بشفاعۃ محمد صلي اللّٰه عليه وسلم الذی ھم أحق الناس بشفاعتہ، أو أبتلی ببلاء فی الدنیا کفر بہ عنہ، فاذا کان ھذا فی الذنوب المحققۃ، فکیف الأمور التی کانوا فیھا مجتھدین ان أصابوا فلھم أجران وان أخطأوا فلھم أجر واحد والخطأ مغفور۔ ثم أن القدر الذی ینکر من فعل بعضھم قلیل نزر مغفور فی جنب فضائل القوم ومحاسنہم من الایمان باللّٰه ورسولہ والجھاد فی سبیلہ والھجرۃ والنصرۃ والعلم النافع والعمل الصالح؛ ومن نظر فی سیرۃ القوم بعلم و بصیرۃ وما من اللّٰه علیھم بہ من الفضائل علم یقینا أنہم خیر الخلق بعد الأنبیاء لا کان ولا یکون مثلھم، وأنہم الصفوۃ من قرون ھذہ الأمۃ التی ھی خیر الأمم وأکرمھا علی اللّٰه۔ فرمان نبوی سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ لوگ خیر القرون والے ہیں اور یہ کہ ان کا صدقہ کیا ہوا ایک مد بھی بعد والوں کے احد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ پھر جب ان میں سے کسی سے کوئی گناہ صادر ہوا تو انہوں نے (فوراً) اس سے توبہ کر لی یا ایسی نیکی
Flag Counter