Maktaba Wahhabi

224 - 238
جائے گا کہ بندوں کی قدرت و ارادہ اور مشیئت کو کس نے پیدا کیا؟ تو جواب ملے گا کہ اللہ نے، جس کا ہر ایک کو اعتراف ہے۔ کہ اس ارادہ و قدرت سے افعال واقع ہوتے ہیں اور اللہ افعال کا خالق ہے۔ یوں یہ اشکال ہو جاتا ہے ۔ بندہ تقدیر، قضاء اور اختیار دل کے ساتھ سمجھ کر جمع کر سکتا ہے۔ پھر اس سب کے باوجود اللہ نے بندوں کی مختلف اسباب، عنایات، اور اعانتوں کے ذریعہ مدد کی ہے اور رکاوٹوں کو ان سے ہٹا دیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد نبوی ہے، ’’بہرحال جو نیک بختوں میں سے ہوتے ہیں ان کے لیے اہل سعادت والے اعمال کا کرنا آسان کر دیا جاتا ہے۔‘‘[1] اسی طرح اللہ نے بدکاروں کو ان کے حال پر چھوڑ رکھا ہے کیوں کہ وہ اللہ پر ایمان نہیں لائے اور نہ اس پر توکل کیا، اس لیے اللہ نے بھی انہیں ادھر ہی چلا دیا جدھر کو وہ چلے۔ اہل سنت والجماعت کے مذہب کا نچوڑ: تقدیر اور بندوں کے افعال کی بابت اہل سنت و الجماعت کے مذہب کا نچوڑ وہ ہے جس پر کتاب و سنت دلالت کرتے ہیں کہ اعیان، اوصاف اور افعال وغیرہ سب کا خالق اللہ ہے اس کی مشیئت پوری کائنات کو شامل ہے۔ اس میں ہر چیز اس مشیئت سے ہو رہی ہے۔ اس مشیئت سے اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ سب چیزیں اس کے علم قدیم کے مطابق ہیں اور جو اس نے لوح محفوظ میں لکھ دیا اور مقدر کر دیا ہے اس کے مطابق ہیں ۔ بندوں میں افعال کے کرنے کی قدرت اور ارادہ ہے اور وہ اپنے اختیار سے ان افعال کے حقیقی فاعل ہیں اور وہ انھی افعال کی بدولت ملامت یا ستائش کے مستحق ہیں اور سزا و جزا دیئے جانے کے سزاوار ہیں ۔ ان افعال کے فعل ہونے کی بندوں کی طرف نسبت کرتے ہیں اور ان افعال کی تخلیق و ایجاد کی اللہ کی طرف نسبت کرنے میں کوئی منافات نہیں کیوں کہ ان سب اسباب کا خالق بھی اللہ ہی ہے جن کے ذریعے یہ افعال واقع ہوئے ہیں ۔ تقدیر کے بارے میں دو گمراہ فرقوں کی سرگزشت تقدیر کی بابت دو فرقے جادۂ حق سے منحرف ہوئے۔ ۱۔ قدریہ: یہ تقدیر کے منکر اور اس امت کے مجوس ہیں جیسا کہ بعض مرفوع اور موقوف احادیث میں ان کی بابت یہ قول آتا ہے یہ لوگ تقدیر کے انکار اور تفریط کی بنا پر گمراہ ہوئے اور یہ سمجھ بیٹھے کہ بندے
Flag Counter