حالانکہ وہ اپنے عبادت خانہ میں ہوتی تھیں اس لیے حضرت زکریا علیہ السلام اس پر تعجب کر کے پوچھتے کہ مریم! یہ پھل تمہیں کہاں سے ملے؟
اسی طرح آپ کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بغیر باپ کے حاملہ ہو جانا، انہیں جننا اور ان کا پنگھوڑے میں نوزائیدگی میں ہی لوگوں سے باتیں کرنا وغیرہ۔
۲۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ کرامات کا وقوع دراصل پیغمبروں کا معجزہ ہے کیوں کہ اولیاء کو یہ کرامت صرف پیغمبروں کی سیرت وہدایت پر چلنے سے حاصل ہوئی۔
۳۔ تیسری حکمت یہ ہے کہ اولیا کی کرامات ان کے لیے دنیا میں اللہ کی طرف سے نقد بشارت ہے کہ بشارت سے مراد ہر وہ امر ہے جو ان کی ولایت اور حسن خاتمہ پر دلالت کرے۔ انہیں میں سے ایک امر کرامت بھی ہے۔
کرامات قیامت تک باقی رہیں گی:
کرامات آج تک باقی ہیں ، اس امت میں موجود ہیں ، ختم نہیں ہوئیں اور قیامت تک باقی رہیں گی اور مشاہدہ خود سب سے بڑی دلیل ہے۔
فلاسفہ کرامات کے منکرین، اور ان کے شانہ بشانہ معتزلہ اور بعض اشاعرہ:
انبیاء کے معجزات کی طرح فلاسفہ اولیا کی کرامات کے بھی منکر ہیں ۔ ان کے ساتھ ساتھ معتزلہ اور بعض اشاعرہ بھی منکر ہیں ۔ ان کا دعویٰ یہ ہے کہ کرامت کے ماننے سے کرامت اور معجزہ باہم خلط ملط ہو جاتے ہیں مگر یہ باطل دعویٰ ہے کیوں کہ ہم بتا چکے ہیں کہ کرامت کے ساتھ نبوت و رسالت کا دعویٰ ملا ہوا نہیں ہوتا۔
جھوٹے صوفیوں کی شعبدہ بازیوں سے ہوشیار رہیے!
البتہ بعض بدعتی شعبدہ باز دجالوں کے طریقوں اور عملوں اور شیاطینی مخاریق سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو خود کو صوفی کہتے ہیں جیسے آگ میں داخل ہو جانا، خود کو خنجر اور تلوار سے زخمی کرنا، اژدھوں کا پکڑ لینا اور غیب کی باتیں بتلاتا وغیرہ کہ ان میں سے کچھ بھی کرامت نہیں ۔ کیوں کہ کرامت کا ظہور اللہ کے سچے ولیوں کے ہاتھوں پر ہوتا ہے جب کہ یہ شیطان کے اولیا ہیں ۔
|