Maktaba Wahhabi

227 - 238
دیتے جیسا کہ معتزلہ اس کے قائل ہیں بلکہ یہ لوگ فاسق کو مطلق ایمان میں داخل قرار دیتے ہیں ۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’(اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے) تو وہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے۔‘‘ اور کبھی فاسق مطلق اسم ایمان میں نہیں داخل ہوتا جیسا کہ ارشاد ہے۔’’مومن تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔‘‘ ارشاد نبوی ہے: ’’اور جس وقت کوئی زانی زنا کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی چور چوری کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا۔ اور جس وقت کوئی میخوار میخوری کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی اچکا کسی ایسی قیمتی چیز کو لوٹتا ہے کہ لوگ اس کی طرف نظریں اٹھا اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا۔‘‘[1] ہم ایسے شخص کو یا تو ناقص الایمان مومن کہتے ہیں یا پھر کبیرہ کا مرتکب فاسق اور ایمان والا کہتے ہیں لہٰذا نہ تو اس سے مطلق ایمان کے نام کو سلب کرتے ہیں اور نہ ہی مطلق مومن کہتے ہیں ۔ _________________________________________________ شرح:… ایمان کے ارکان ثلاثہ: پہلے اسماء و احکام کے مسئلہ میں یہ بیان کیا جا چکا ہے کہ اہل سنت والجماعت اس بات کے معتقد ہیں کہ ایمان قول باللسان، اعتقاد بالجنان اور عمل بالاایمان کا نام ہے اور یہ تینوں باتیں مطلق ایمان کے نام میں داخل ہیں ۔ مطلق ایمان کیا ہے؟ مطلق ایمان میں سارے کا سارا دین، اس کا ظاہر و باطن اور اصول و فروع سب داخل ہیں لہٰذا مطلق ایمان کا مستحق وہی شخص ہو گا جو اپنے اندر ان تینوں باتوں کو جمع کرے اور کسی بات کو کم نہ کرے۔ ایمان گھٹتا بڑھتا ہے: جب اعمال اور اقوال ایمان کے مسمی میں داخل ہیں تو ایمان کمی زیادتی کو قبول کرنے والا ٹھہرے گا۔ لہٰذا ایمان اطاعت سے بڑھے گا اور معصیت سے گھٹے گا جس پر قرآن و سنت کی صریح
Flag Counter