Maktaba Wahhabi

245 - 238
القیامۃ۔ اور اہل سنت کا ایک اصول اولیاء کی کرامات کی اور ان کے ہاتھوں پر اللہ کی طرف سے مختلف علوم و مکاشفات اور مختلف قدرتوں اور تاثیرات میں ظاہر ہونے والے خوارق عادات امور کی تصدیق بھی ہے۔ سورۂ کہف وغیرہ میں اس امت کے اول طبقہ حضرات صحابہ اور تابعین اور دوسری امتوں کے بارے میں اسلافِ امت سے جو کچھ منقول ہے وہ ان میں قیامت تک باقی رہے گا۔ _________________________________________________ شرح:… کرامات اولیا حق ہیں : کتاب و سنت کی نصوصِ متواترہ اور قدیم و جدید واقعات و حوادث پیغمبروں کی ہدایت کی پیروی کرنے والے اولیاء کی کرامات کے وقوع پر دلالت کرتے ہیں ۔ کرامت کی تعریف: کرامت یہ ایسا امر فارق ہے جسے رب تعالیٰ اپنے کسی ولی کے ہاتھ پر جاری کرتے ہیں ۔ جس سے مقصود اس کے دینی اور دنیاوی امور میں اس کی اعانت کرنا ہوتا ہے۔ کرامت اور معجزہ میں فرق: کرامت اور معجزہ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ معجزہ دعویٔ رسالت کے ساتھ ملا ہوتا ہے جب کہ کرامت کے ساتھ رسالت کا دعویٰ نہیں ہوتا۔ کرامت کی مصلحتیں اور حکمتیں : کرامات کا وقوع بے شمار حکمتوں اور مصلحتوں کو متضمن ہوتا ہے، جن میں سے اہم ترین مصلحتیں یہ ہیں : ۱۔ کرامت بھی معجزہ کی طرف رب تعالیٰ کی قدرت کے کمال اور اس کی مشیئت کے نفوذ پر زبردست دلالت کرتا ہے کہ اللہ جو چاہے کر سکتا ہے اور یہ کہ اس کی ان عادی اسباب و سنن کے اوپر بھی چند دوسری سنتیں ہیں جو بندہ کے حیطۂ علم سے باہر ہیں جن پر انسانی افعال کو کوئی دسترس حاصل نہیں ۔ انہیں میں سے ایک اصحابِ کہف کا قصہ ہے کہ رب تعالیٰ نے ایک طویل ترین زمانہ کے لیے انہیں سلا دیا اور ساتھ ہی ان کے بدنوں کو فنا ہونے اور مٹی میں مٹی ہو کر ریزہ ریزہ ہو جانے سے بھی سلامت رکھا۔ انہیں میں سے ایک کرامت سیدہ مریم بنت عمران علیہما السلام کو بے موسم کے رزق کا عطا ہونا ہے
Flag Counter