Maktaba Wahhabi

197 - 238
فصل: وقد دخل فی ذلک الایمان بأنہ قریب مجیب کما جمع بین ذلک فی قولہ: ﴿وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾ (البقرۃ: ۱۸۶) الآیۃ۔وقولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((ان الذی تدعونہ أقرب الی أحدکم من عنق راحلتہ، وما ذکر فی الکتاب والسنۃ من قربہ ومعیتہ لا ینافی ما ذکر من علوہ و فوقیتہ فانہ سبحانہ لیس کمثلہ شیء فی جمیع نعوتہ، وھو علی فی دنوۃ قریب فی علوہ)) ومن الایمان باللّٰه وکتبہ الایمان بأن القرآن کلام اللّٰه منزل غیر مخلوق، منہ بدا والیہ یعود، وأن اللّٰه تکلم بہ حقیقۃ، وأن ھذا القرآن الذی أنزلہ علی محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ھو کلام اللّٰه حقیقۃ لا کلام غیرہ ولا یجوز اطلاق القول بأنہ حکایۃ عن کلام اللّٰه أو عبارۃ، بل اذا قرأہ الناس أو کتبوہ فی المصاحف لم یخرج بذلک عن أن یکون کلام اللّٰه تعالیٰ حقیقۃ، فان الکلام انما یضاف حقیقۃ الی من قالہ مبتدئاً لا الی من قالہ مبلغاً مؤدیا، وھو کلام اللّٰه، حروفہ و معانیہ، لیس کلام اللّٰه الحروف دون المعانی ولا المعانی دون الحروف۔ وقد دخل أیضاً فیما ذکر ناہ من الایمان بہ وبکتبہ وبملائکتہ وبرسلہ الایمان بأن المؤمنین یرونہ یوم القیامۃ عیاناً بأبصارھم کما یرون الشمس صحواً لیس بہا سحاب، وکما یرون القمر لیلۃ البدر لا یضامون فی رؤیتہ، یرونہ سبحانہ وھم فی عرصات القیامۃ، ثم یرونہ بعد دخول الجنۃ کما یشاء اللّٰه تعالی۔ رب تعالیٰ کے قریب و عجیب ہونے کو بیان کرنے کی بابت فصل اس میں اس بات پر ایمان لانا بھی داخل ہے کہ وہ قریب ہے اور بندوں کی پکار کا جواب دیتا ہے۔ ان دونوں باتوں کو رب تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا:’’اور (اے پیغمبر!) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) قریب ہوں (اور مجیب ہوں کہ) جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس ذات کو تم کو پکارتے ہو وہ تم میں سے کسی ایک کے اس سے بھی زیادہ قریب ہے جتنا وہ اپنی سواری کی گردن کے قریب ہوتا ہے۔‘‘کہ کتاب و سنت میں رب تعالیٰ کے جس قرب اور معیت کو ذکر کیا گیا ہے وہ اس کی عُلُویت اور فوقیت کے منافی نہیں ۔ کوئی چیز بھی رب کی تمام صفات میں (سے کسی صفت میں بھی) اس کے مثل نہیں ۔ وہ بلند ہو کر بھی قریب ہے اور
Flag Counter