جماعت ان لوگوں کے لیے اسم بن گیا جو ایک جگہ جمع ہوں اور اجماع یہ وہ تیسری اصل ہے جس پر علم اور دین میں اعتماد کیا جاتا ہے۔ اور اہل سنت انہیں تین پیمانوں کو لے کر ان پر سب لوگوں کے ظاہری اور باطنی اقوال وا فعال کو تولتے ہیں جن کا تعلق دین سے ہوتا ہے اور وہ اجماع جو درست اور منضبط ہے وہ ہے جس پر سلف صالحین تھے۔ کیوں کہ ان کے بعد امت میں اختلاف و انتشار بہت زیادہ ہو گیا تھا۔
_________________________________________________
شرح:…
اصولی اور فروعی احکام کے استنباط میں اہل سنت والجماعت کا طریق:
اصولی مسائل کی بابت اہل سنت کے طریق کو بیان کرنے کے بعد تمام اصولی اور فروعی احکامِ دینیہ کے استنباط کرنے میں اہل سنت کے طریق کو بیان کر رہے ہیں اس کی بنیاد تین اصول پر ہے۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جو سب سے بہتر اور سب سے سچا کلام ہے کہ اہل سنت کلام اللہ پر کسی کے کلام کو ترجیح نہیں دیتے۔ دوسرا اصول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول طریقے اور اسوہ ہیں کہ اہل سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر کسی کے اسوہ کی ترجیح نہیں دیتے۔ تیسرا اصول اس امت کے صدرِ اوّل کا وہ اجماع ہے جو بدعتوں اور قیل و قال کے ظہور اور اختلاف و انتشار اور تفریق سے پہلے تھا۔ چناں چہ اہل سنت ہر اس بات کو جو ان حضرات کے بعد ظاہر ہوئی، ہر وہ قیل و قال جو لوگوں نے ان کے بعد کیا، انہیں اصولِ ثلاثہ پر پرکھتے ہیں جو کتاب، سنت اور اجماع ہیں ۔ اگر وہ نئی نئی باتیں اور مقالات ان کے موافق ہوں تو قبول کر لیتے ہیں وگرنہ انہیں رد کر دیتے ہیں ، کہنے والا چاہے کوئی بھی ہو۔
راہِ حق:
یہی وہ درمیانہ رستہ اور صراطِ مستقیم ہے جس پر چلنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوتا، اس کا پیر و کبھی نا مراد اور بدبخت نہیں رہتا۔
یہ رستہ نصوص کے ساتھ کھیلنے والے، کتاب کی تاویل کرنے والے، احادیث صحیحہ کا انکار کرنے والے، اجماعِ سلف کو خاطر میں نہ لانے والے کے اور پرلے درجے کے اس خبطی بدحواس کے درمیان ایک درمیانی رستہ ہے، جو بلا سوچے سمجھے ہر ایک کی رائے لے لیتا ہے، ہر قول قبول کر لیتا ہے اور صحیح و سقیم اور اچھے برے کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتا۔
|