اصل متن :… ((الی أمثال ھذہ الأحادیث التی یخبر فیھا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم : عن ربہ بما یخبر بہ، فان الفرقۃ الناجیۃ أھل السنۃ والجماعۃ یؤمنون بذلک کما یؤمنون بما أخبر اللّٰه بہ فی کتابہ من غیر تحریف ولا تعطیل ومن غیر تکییف ولا تمثیل، بل ھم الوسط فی فرق الأمۃ، کما أن الأمۃ ھی الوسط فی الأمم ((فھم وسط فی باب صفات اللّٰه۔ سبحانہ و تعالیٰ۔ بین أھل التعطیل الجھمیۃ، وأھل التمثیل والمشبھۃ))۔ ((وھم وسط فی باب أفعال اللّٰه بین الجبریۃ والقدریۃ وغیرھم۔)) ((وفی باب وعید اللّٰه بین المرجئۃ والوعیدیۃ من القدریۃ وغیرھم))۔ ((وفی باب أسماء الایمان والدین بین الحروریۃ والمعتزلۃ وبین المرجئۃ والجھمیۃ))۔ ((وفی أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بین الرافضۃ والخوارج))
اس جیسی دوسری احادیث جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کی صفات (ذاتیہ و فعلیہ) کے بارے میں بتلایا ہے۔ پس (اس باب میں ) فرقۂ ناجیہ (نجات یافتہ جماعت) اہل سنت والجماعت ہیں جو ان سب باتوں پر کسی قسم کی تحریف، تعطیل، تشبیہ اور تکییف کے بغیر اسی طرح ایمان رکھتے ہیں جس طرح رب تعالیٰ نے ان کے بارے میں اپنی کتاب میں خبر دی ہے بلکہ اہل سنت والجماعت اس امت کے تمام فرقوں میں ’’فرقۂ وسط‘‘ ہیں جس طرح خود یہ امت باقی تمام امتوں میں ’’امت وسط‘‘ ہے چناں چہ صفاتِ باری تعالیٰ میں اہل سنت و الجماعت اہل تعطیل اور جمعیت کے درمیان (سیدھی راہ پر) ہیں جب کہ رب تعالیٰ کے افعال کے بارے میں جبریہ اور قدریہ کے بیچ راہ اعتدال پر ہیں ۔ اور وعید کے باب میں مرجئہ اور وعیدیہ قدریہ وغیرہ کے درمیان متوسط طریق پر ہیں اور ایمان اور دین کے اسماء کی بابت حروریہ اور معتزلہ، اور مرجۂ اور جھمیہ کے بین بین ہیں جب کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں روافض و خواج کے درمیان صراط مستقیم پر ہیں ۔
_________________________________________________
شرح:…
مشتے نمونہ از خروارے:
چونکہ صفات باری تعالیٰ سے متعلق مؤلف رحمہ اللہ کی ذکر کردہ احادیث اس باب کی کل احادیث نہیں ، اس لیے ’’الی امثال ھذہ الاحادیث‘‘ کہہ کر اس بات پر متنبہ کیا کہ یہ ذکر کردہ احادیث
|