کر رکھا ہے۔ جیسی ان معلومات کی ماہیت ہے اور ان میں سے کوئی چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں ۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔
رب تعالیٰ کی ذات حکیم ہے جس کا ہر قول و فعل درست ہے:
ان آیات میں رب تعالیٰ نے ایک نام ’’حکیم‘‘ ثابت کیا گیا ہے۔ یہ لفظ ’’حکمت‘‘ سے ماخوذ ہے (جس کا معنی ہے اعلیٰ ترین علوم کے ذریعے اعلیٰ ترین اشیاء کا علم حاصل کرنا) پس حکیم کا معنی وہ ذات ہے جس کا ہر قول و فعل درست ہو۔ حکیم وہ ذات ہے جس سے کوئی لغو، بیکار اور باطل کار سرزد ہی نہیں ہوتا، بلکہ رب تعالیٰ جو بھی حکم دیتے ہیں اور جو بھی پیدا فرماتے ہیں وہ اس کی حکمت کے تابع ہوتا ہے۔
’’حکیم‘‘ کی ایک تفسیر یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ یہ لفظ ہے تو ’’فَعِیْلٌ‘‘ کے وزن پر (کَرُمُ یَکْرُمُ کے باب سے) ہے (جس کا معنی دانشمند ہوتا ہے) مگر یہ ’’مُحْکِمٌ‘‘ (جو ’’اَحْکَمَ یُحْکِمُ‘‘ باب اِفعال سے صیغہ اسم فاعل) کے معنی میں ہے، اور ’’اَلْاِحْکَام‘‘ سے مشتق ہے، جس کا معنی مضبوط و مستحکم اور پختہ بنانا ہے۔ لہٰذا مُحکم کا معنی ہوا کاموں کو ٹھیک طور پر انجام دینے والا اور انہیں مضبوط اور مستحکم بنانے والا۔ پس اس معنی کے لحاظ سے (اگر رب تعالیٰ کی خلقت اور اس کی کاریگری کو نگاہِ عبرت سے دیکھا جائے تو ہمیں ) اس کی خلقت میں کوئی فرق، کمی بیشی، بگاڑ، دراڑ، شگاف اور نقص نظر نہ آئے گا اور نہ اس کی تدبیر و ایجاد اور نظم و نسق میں کوئی خرابی، گڑبڑ اور فساد ہی ملے گا۔
’’الخبیر‘‘ کی تفسیر:
ان آیات میں رب تعالیٰ کا ایک نام ’’خبیر‘‘ بھی ثابت کیا گیا ہے۔ یہ لفظ ’’خُبْرَۃ‘‘ سے ماخوذ ہے۔ جس کا معنی علم کا کمال اور وثوق، چیزوں کا تفصیلی احاطہ اور رب تعالیٰ کے علم کا جملہ محسوسات و معنویات کی مخفی تر اور دقیق تر چیزوں تک پہنچتا ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ:﴿یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنْ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا﴾ (الحدید: ۴)
’’جو چیزیں زمین میں داخل ہوتی ہیں اور جو اس سے نکلتی ہیں اور جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو اس کی طرف بڑھتی ہیں سب اس کو معلوم ہیں ۔‘‘
|