Maktaba Wahhabi

229 - 238
باہم متفاوت ہوتے ہیں ۔ اور جن لوگوں کے نزدیک ایمان صرف دل کی تصدیق کا نام ہے، اور وہ گھٹتا بڑھتا نہیں جیسا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے تو ان کے خلاف ہمارے وہ دلائل ہیں جو ہم نے ابھی ذکر کیے ہیں ۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ایمان کے ستر سے کچھ اوپر درجے ہیں جن میں سب سے اوپر والا درجہ لا الہ الا اللّٰه کا قول ہے اور سب سے نیچے والا درجہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے۔‘‘[1] ایمان کے درجات: باوجودیکہ ایمان مطلق قول، عمل اور اعتقاد سے مرکب ہے، مگر ان تینوں باتوں میں سے ہر ایک کا درجہ یکساں نہیں بلکہ عقائد ایمان کی اصل ہیں ۔ لہٰذا جو شخص اللہ، فرشتوں ، کتابوں ، رسولوں ، قیامت میں سے کسی ایک بات کا منکر ہو گا کہ جن میں سے ہر ایک بات پر ایمان لانا واجب ہے، اسی طرح ضروریاتِ دین جیسے نماز، زکوٰۃ، روزہ وغیرہ کے وجوب یا زنا اور قتل وغیرہ کی حرمت کا قائل نہ ہوگا، وہ کافر ہو گا اور اس انکار کی وجہ سے ایمان سے نکل جائے گا۔ رہ گیا ملت اسلامیہ کا وہ فاسق جو مرتکب کبائر ہے مگر ساتھ ہی ان کبائر کی حرمت کا قائل بھی ہے تو اہل سنت و الجماعت اس سے ایمان مطلق کے نام کو بالکلیہ سلب نہیں کرتے اور نہ ہی اسے مخلد فی النار مانتے ہیں جیسا کہ معتزلہ اور خوارج کا اعتقاد ہے بلکہ ان کے نزدیک وہ ناقص الایمان مومن ہے جس کے ایمان میں معصیت کے ارتکاب کے بقدر نقص اور کمی ہے۔ یا ہم اسے فاسق مومن کہتے ہیں ۔ پس نہ تو ہم اسے مطلق ایمان کا نام دیتے ہیں اور نہ مطلق ایمان کا نام اس سے سلب کرتے ہیں ۔ ایمان کے گھٹنے بڑھنے کے کتاب و سنت سے دلائل: کتاب و سنت کے دلائل مؤلف رحمہ اللہ کی ذکر کردہ بات پر دلالت کرتے ہیں کہ معصیت کے ساتھ بھی مطلق ایمان ثابت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ﴾ (الممتحنۃ: ۲) ’’مومنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ۔‘‘ اس آیت میں رب تعالیٰ نے ان لوگوں کو مومن کے نام سے پکارا ہے جو معصیت کے مرتکب تھے اور یہ معصیت تھی کفار کے ساتھ دوستی۔ فائدہ:…شرعی ایمان و اسلام کا وجود ایک دوسرے کو لازم و ملزوم ہے کہ ایک کے بغیر
Flag Counter