Maktaba Wahhabi

66 - 238
پھر اس سے عدول ہر گز جائز نہیں اور اس کی علت یہ ہے کہ یہ صراط مستقیم ہے (لہٰذا ’’فانہ الصراط المستقیم‘‘ میں ’’فا‘‘ تعلیلیہ ہوا) یعنی یہ ایسا ہموار، معتدل و مناسب، ٹھیک اور درست اور سیدھا راستہ ہے جس میں کوئی کجی اور ٹیڑھ پن اور جھکاؤ نہیں ہے۔ صراطِ مستقیم کی شرح اور بیان: صراطِ مستقیم یہ ایک ہی راستہ ہوگا (ناکہ متعدد راستے) پس جو بھی اس سے ہٹے گا یا اس سے مڑے گا وہ سیدھا گمراہی اور ظلم و جور کے راستوں میں سے کسی ایک راستے پر جا پڑے گا۔ جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ﴾ (الانعام: ۱۵۳) ’’اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا، اور اور راستوں پر نہ چلنا کہ (ان پر چل کر) اللہ کے رستے سے الگ ہو جاؤ گے۔‘‘ صراطِ مستقیم یہ ’’امتِ وسط‘‘ معتدل امت یعنی امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کا وہ راستہ ہے جو افراط و تفریط کے دو کناروں کے درمیان کی راہ ہے، یہی وجہ ہے کہ رب تعالیٰ نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم نماز کی ہر رکعت میں رب تعالیٰ سے اس بات کی دعا مانگیں کہ وہ ہمیں صراطِ مستقیم کی ہدایت دے، یعنی وہ ہمیں اس راہ پر چلنے اور اس کی پیروی کرنے کا الہام بھی کرے اور اس کی توفیق بھی دے، کیوں کہ یہ رب تعالیٰ کے انعام یافتہ بندوں ، انبیاء، صدیقین، شہداء اور صلحاء کا راستہ ہے، اور واقعی یہ لوگ بہت اچھے رفیق ہیں ۔ _________________________________________________ اصل متن :… ((وقد دخل في ہذہ الجملۃ ما وصف اللّٰہ بہ نفسہ في سورۃ اخلاص التي تعدل ثلث القرآن حیث یقول:﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌo اَللّٰہُ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾)) ’’اور ان جملہ صفات میں رب تعالیٰ کی وہ صفات بھی داخل ہیں جن کو رب تعالیٰ نے اس سورۂ اخلاص میں اپنے بارے میں بیان فرمایا ہے جو ثلثِ قرآن کے برابر ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے: ’’کہو کہ وہ (ذاتِ پاک جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے، (وہ) اللہ (معبودِ برحق) بے نیاز ہے، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور کوئی اس کا ہم سر نہیں ۔‘‘
Flag Counter