اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ فَاِِنْ فَائَ تْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوا اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَo اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ﴾ (الحجرات: ۹،۱۰) ولا یسلبون الفاسق الملی الاسلام بالکلیۃ ولا یخلدونہ فی النار کما تقول المعتزلۃ بل الفاسق ید خل فی اسم الایمان المطلق کما فی قولہ: ﴿فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ﴾ (النساء: ۹۲) وقد لا ید خل فی اسم الایمان المطلق کما فی قولِہِ تعالیٰ: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْہُمْ اِیْمَانًا﴾ (الانفال: ۲)
وقولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((ولا یزنی الزانی حین یزنی وھو مؤمن، ولا یسرق السارق حین یسرق وھو مؤمن، ولا یشرب الخمر حین یشربھا وھو مؤمن، ولا ینتھب نہبۃ ذات شرف یرفع الناس الیہ فیھا أبصارھم حین ینتھبھا وھو مؤمن))۔
و نقول ھو مؤمن ناقص الایمان أو مؤمن بایمانہ فاسق بکبیرتہ فلا یعطی الاسم المطلق ولا یسلب مطلق الاسم۔
ایمان کے قول و فعل ہونے اور گھٹنے بڑھنے کو بیان کرنے کے بارے میں فصل:
یہ بات اہل سنت والجماعت کے اصول میں سے ہے کہ ایمان قول و فعل کا نام ہے جو دل، زبان اور اعضاء جوارح کا قول فعل ہے۔ ایمان معصیت سے گھٹتا اور طاعت سے بڑھتا ہے۔ اس کے باوجود مطلق معاصی کے ارتکاب سے یہ لوگ اہل قبلہ میں سے کسی کو خوارج کی طرح کافر نہیں کہتے بلکہ معصیت کے ارتکاب کے باوجود اخوتِ ایمانی ثابت ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف رجوع لائے۔ پس جب وہ رجوع لائے تو دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہے تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دو۔‘‘
’’اور اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں ) سے کچھ معاف کر دیا جائے تو (مقتول کے وارث کو) پسندیدہ طریق سے (قرارداد کی) پیروی (یعنی خون بہا کا مطالبہ کرنا چاہیے)۔
وہ ملت اسلام کے فاسق سے بالکلیہ اسلام کی نفی کر کے اس میں ہمیشہ کے لیے، جہنم کا مستحق نہیں قرار
|