Maktaba Wahhabi

99 - 238
(ٹوپی کے نیچے کا خود جو ذرہ سے جڑا ہوتا ہے) کیوں کہ یہ سر کو چھپانے کے لیے ہوتا ہے۔ وَدُوْدٌ: یہ (اس آیت میں مذکور رب تعالیٰ کا دوسرا نام ہے جو) ’’اَلْوُدُّ‘‘ سے مشتق ہے جو خالص اور شفقت بھری محبت کو کہتے ہیں ۔ اب یا تو یہ اس فَعُوْل کے وزن پر ہے جو فاعل کے معنی میں ہوتا ہے لہٰذا اس کا معنی ہوگا وہ ذات جو اطاعت گزاروں سے بے حد محبت کرتی ہے اور اپنی نصرت و معاونت کے ساتھ ان کے بہت زیادہ قریب ہوتی ہے۔ یا پھر یہ اس ’’فَعُول‘‘ سے مشتق ہے جو مفعول کے معنی میں ہوتا ہے۔ پھر اس کا معنی ہوگا وہ ذات جس کے احسانات کی کثرت کی وجہ سے اس سے محبت کی جائے اور وہ اس بات کی مستحق ہو کہ مخلوق اس کی عبادت کرے اور اس کی حمد و ثنا بیان کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ ’’شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔‘‘ رب تعالیٰ کے لیے الرحمن اور الرحیم کا اسم اور رحمت اور علم کی صفت ثابت ہے: یہ آیت اور اس کے مابعد مذکورہ (سورۂ غافر، سورۂ احزاب، سورۂ اعراف، سورۂ انعام، سورۂ احقاف اور سورۂ یوسف کی) آیات میں رب تعالیٰ کے دو اسماء رحمن اور رحیم اور اس کی دو صفات رحمت اور علم کو ثابت کیا گیا ہے۔ الرحمن اور الرحیم پر گزشتہ میں بسم اللہ کی تفسیر میں کلام گزر چکا ہے، اور وہاں ان دونوں کے درمیان فرق کو بھی بیان کر دیا گیا ہے کہ لفظ الرحمن رب تعالیٰ کی صفتِ ذاتیہ پر اور الرحیم صفتِ فعلیہ پر دلالت کرتا ہے۔ اشاعرہ اور معتزلہ نے صفتِ رحمت کی بھی نفی کی ہے: یہ دونوں فرقے یہاں بھی باز نہیں آئے اور انہوں نے اس دعویٰ کے ساتھ رب تعالیٰ کی صفتِ رحمت کا انکار کر دیا ہے کہ ’’مخلوق میں رحمت کا معنی کمزوری، پست ہمتی اور جس پر رحم کیا گیا ہے (یعنی مرحوم) اس کے لیے درد مندی اور اس کے لیے دکھی ہونے کا ہے مگر یہ ان لوگوں کی بدترین جہالت ہے۔ کیوں کہ رحمت تو طاقت ور کمزوروں پر کیا کرتے ہیں ۔ لہٰذا رحمت کمزوری اور پست ہمتی کو لازم نہیں بلکہ کبھی تو رحمت حددرجہ کی عزت و قوت اور قدرت و طاقت کے ساتھ ہوا کرتی ہے۔ چناں چہ ایک طاقت ور انسان اپنے چھوٹے (اور کمزور) بچے پر اور اپنے کمزور اور بوڑھے والدین پر اور ان سے بھی بڑھ کر کمزوروں پر رحم کرتا ہے، وہاں کمزوری اور پست ہمتی کہاں رہ گئی؟ جب کہ یہ دونوں باتیں اس رحمت سے حد درجہ مذموم ہیں جس کے ساتھ رب تعالیٰ نے خود کو موصوف ٹھہرایا ہے اور اپنی رحمت سے متصف اولیاء کی تعریف بیان کی ہے اور انہیں حکم بھی دیا ہے
Flag Counter