Maktaba Wahhabi

76 - 238
اصل متن :… وقولہ سبحانہ: ﴿ہُوَ الْاَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ وَہُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾ (الحدید: ۳) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وہ سب سے پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… ’’ہو الاوّل‘‘ کی نحوی ترکیب: (نحوی ترکیب کے اعتبار سے یہ جملہ اسمیہ خبریہ ہے، جس میں عموماً مبتدا معرفہ اور خبر نکرہ ہوتی ہے۔ جب کہ) یہاں اس جملہ کے دونوں اجزاء (مبتداء بھی اور خبر بھی) معرفہ ہیں (کہ ’’ہو‘‘ معرفہ کی چوتھی قسم ’’ضمائر‘‘ میں سے ہے جسے مبہمات بھی کہتے ہیں ، جو یہاں ترکیب کے اعتبار سے مبتداء ہے، جب کہ ’’الاوّل‘‘ معرفہ کی چھٹی قسم ’’معرف باللام‘‘ ہے، جو خبر ہے اور اگلے تینوں اسماء بھی معرفہ باللام ہیں اور ان تینوں کا الاول پر عطف ہے، اور یہ چاروں معطوفات ’’ہو‘‘ مبتداء کی خبر ہیں ، اور مبتداء اور خبر دونوں کا معرفہ آنا اختصاص کا فائدہ دیتا ہے کہ یہ خبر خاص اس مبتداء کے لیے ثابت ہے) چناں چہ (یہاں بھی) یہ جملہ اختصاص کا فائدہ دے رہا ہے کہ رب تعالیٰ کی ذات کو ان چاروں اسماء کے ساتھ اختصاص حاصل ہے (کہ ان چاروں میں مذکورہ صفات صرف رب تعالیٰ کی ذات کو ہی زیبا ہیں اور اس کے ساتھ خاص ہیں ) اسی طرح اسے ان چاروں اسماء کے معانی کے ساتھ بھی جو اس کی عظمت و جلال کے شایانِ شان ہیں ، اختصاص حاصل ہے اور ان میں سے کوئی بات بھی اس کے غیر کے لیے ثابت نہیں ۔ الاوّل کی تفسیرمیں متعدد اقوال اور قولِ فیصل: ان اسماء کی تفسیر میں متکلمین کی عبارات میں (شدید) اضطراب پایا جاتا ہے لیکن جب خود حضرتِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی معصوم ذات سے ان اسماء کی تفسیر مل گئی تو اب ان عبارات کی طرف رُخ کرنے کی کوئی وجہ اور اس کا کوئی محرک باقی نہیں رہتا۔ صحیح مسلم میں حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (رات کو استراحت فرمانے کے لیے) اپنے بستر پر لیٹتے تھے تو یہ دعا مانگتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمٰواتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْاَرْضِ وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ فَالِقَ
Flag Counter