Maktaba Wahhabi

87 - 238
’’المتین‘‘ کی لغوی تحقیق اور تفسیر: یہ (فعیل کے وزن پر صیغہ صفت ہے جو) ’’المتانۃ‘‘ سے مشتق ہے جس کی تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ’’شدید‘‘ سے کی ہے [1] (یعنی رب تعالیٰ شدید اور مضبوط ہے۔ _________________________________________________ اصل متن :… و قولہ: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ دیکھتا سنتا ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… مثل کی نفی سے صفاتِ الٰہیہ کی نفی مراد نہیں : اس ارشاد باری تعالیٰ میں رب تعالیٰ کی ذات سے مثل کی نفی کرنے کے بعد اس کی دو صفتوں کا اثبات ہے ایک سمع اور دوسری بصر (یعنی سننا اور دیکھنا)۔ مگر یاد رہے کہ مثل کی نفی سے مراد صفات کی نفی نہیں ، جیسا کہ فرقہ معطلہ کا دعویٰ ہے اور وہ اس آیت سے (اپنے فاسد عقیدہ پر) باطل استدلال کرتے ہیں ۔ یہاں رب تعالیٰ کے لیے صفات کو، اس کی صفات سے مخلوق کی صفات کے ساتھ مماثلت کی نفی کرتے ہوئے ثابت کیا گیا ہے۔ علامہ ابن قیم اس آیت پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اس آیت میں نفی سے مقصود یہ ہے کہ اس کے ساتھ ایسا کوئی شریک یا معبود نہیں جو عبادت یا تعظیم کا مستحق ہو۔ جیسا کہ فرقہ مشبہہ اور مشرکوں نے کیا اور نہ اس آیت میں رب تعالیٰ کی صفاتِ کمالیہ اور مخلوق پر اس کی بزرگی و برتری اور اپنی کتابوں کے ساتھ کلام کرنے اور اپنے رسولوں کے ساتھ بات کرنے اور (روزِ قیامت) اہلِ ایمان کے رب تعالیٰ کو یوں عیاناً دیکھنے کی ہی نفی ہے جس طرح وہ بے غبار فضا میں سورج اور چاند کو دیکھتے ہیں ۔‘‘ سمیع و بصیر کی تفسیر: سمیع سے مراد وہ ذات ہے جو (بیک وقت تمام مخلوقات کی) سب آوازیں سن رہا ہو خواہ وہ کتنی ہی آہستہ اور پوشیدہ کیوں نہ ہوں ، وہ پوشیدہ اور راز کی سرگوشیوں کو بھی سنتا ہے اور ایسا سنتا ہے جو اسی کی صفت ہے جو مخلوق کے سننے جیسی نہیں ۔ بصیر سے مراد وہ ذات ہے جو تمام نظر آنے والی چیزوں اور رنگوں کا ادراک رکھتا ہے خواہ وہ کتنی ہی لطیف، باریک اور دور ہوں ۔ پس اللہ اور اس کی مخلوقات کے درمیان حائل پردے اور
Flag Counter