Maktaba Wahhabi

195 - 238
رب تعالیٰ آسمانوں کے اوپر اپنے تخت کے اوپر اور اپنی مخلوق سے جدا ہیں ، رب تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ ہیں چاہے وہ جہاں بھی ہوں ، اور وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ سب کچھ اس کے علم میں ہے۔ ان دونوں کو ایک ساتھ رب تعالیٰ نے اس ارشاد میں جمع کیا ہے۔ چناں چہ فرمایا:’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا۔ پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ ارشادِ ربانی: ’’وھومعکم‘‘ ’’وہ تمہارے ساتھ ہے‘‘ کا یہ معنی نہیں کہ اس کو مخلوق کے ساتھ اختلاط ہے (یعنی وہ مخلوق کے ساتھ مخلوط اور گڈمڈ ہے) کیوں کہ لغت اس معنی کی تائید نہیں کرتی بلکہ ایک چاند کو ہی دیکھ لیجیے جو اس کی ایک نشانی اور چھوٹی سی مخلوق ہے جو آسمان میں رکھی ہے، وہ بھی مسافر اور غیر مسافر کے ساتھ ساتھ ہوتی ہے جہاں بھی وہ جاتا ہے (تو جب ایک ادنی مخلوق کو بدون اختلاط کے دوسری مخلوق کے ساتھ معیت حاصل ہے تو بھلا خالق کو اپنی مخلوق کے ساتھ اس سے جدا رہ کر وہ اختلاط کے معیت کیوں نہ حاصل ہو گی)۔ رب تعالیٰ کی پاک ذات اپنے عرش پر ہے، اپنی مخلوق کی نگران و محافظ، ان (کے افعال و اقوال اور احوال) پر مطلع ہے۔ وغیرہ وغیرہ کہ یہ سب صفات رب تعالیٰ کی ربوبیت کی ہیں۔رب تعالیٰ نے عرش کے اوپر ہونے اور ہمارے ساتھ ہونے وغیرہ کی طرح جو بھی کلام فرمایا ہے، وہ سب کا سب حق ہے۔ اپنی حقیقت پر ہے جو کسی تحریف کا محتاج نہیں ۔ البتہ رب تعالیٰ کو غلط گمانوں سے محفوظ رکھنا واجب ہے مثلاً ’’فی السماء‘‘ کی بابت یہ گمان رکھنا کہ اس کا ظاہری معنی یہ ہے کہ آسمان نے اللہ پر سایہ کیا ہوا ہے یہ کہ انہوں نے اللہ کو اٹھایا ہوا ہے کہ اس کے باطل ہونے پر اہل علم و ایمان کا اجماع ہے۔ کیوں کہ بے شک اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کا احاطہ کیا ہوا ہے اور اس نے زمین اور آسمانوں کو ڈول جانے سے تھاما ہوا ہے۔ اور اس نے آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے تھام رکھا ہے مگر اس کے حکم سے (کہ یہ قیامت کے دن ہو گا) اور یہ بھی رب تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے کہ زمین وآسمان اس کے امر سے قائم ہیں ۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… رب تعالیٰ اپنی مخلوق سے بلند اور اپنے عرش پر مستوی ہیں : یہاں علامہ رحمہ اللہ اس مسئلہ کو صراحۃ بیان فرما رہے ہیں کہ وہ بلند ہے، اپنے عرش پر مستوی
Flag Counter