کے نہایت عمدہ کوششوں اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کی نعمت سے سرفراز ہونے کی بنا پر ان کے ساتھ (سچی اور پر خلوص) محبت رکھتے ہیں ۔
_________________________________________________
اصل متن :… فصل:وقد دخل فیما ذکرناہ من الایمان باللّٰه الایمان بما أخبر اللّٰه بہ فی کتابہ وتواتر عن رسولہ وأجمع علیہ سلف الأمۃ من أنہ سبحانہ فوق سماواتہ علی عرشہ بائن عن خلقہ، وھو سبحانہ معھم أینما کانوا یعلم ما ھم عاملون کما جمع بین ذلک فی قولہ:
﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنْ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ (الحدید: ۴)
ولیس معنی قولہ وھو معکم أنہ مختلط بالخلق، فان ھذا لا توجبہ اللغۃ، بل القمر آیۃ من آیات اللّٰه من أصغر مخلوقاتہ، وھو موضوع فی السماء، وھو مع المسافر وغیر المسافر أینما کان۔
وھو سبحانہ فوق عرشہ رقیب علی خلقہ مھیمن علیھم مطلع علیھم الی غیر ذلک من معانی ربوبیتہ، وکل ھذا الکلام الذی ذکرہ اللّٰه۔ من أنہ فوق العرش وأنہ معنا۔ حق علی حقیقتہ لا یحتاج الی تحریف، ولکن یصان عن الظنون الکاذبۃ مثل أن بظن أن ظاہر قولہ (فی السماء) أن السماء تظلہ أو تقلہ، وھذا باطل باجماع أھل العلم والایمان، فان اللّٰه قد وسع کرسیہ السموات والأرض وھو یمسک السموات والأرض أن تزولا ویمسک السماء أن تقع علی الأرض الا باذنہ، ومن آیاتہ أن تقول السماء والأرض بأمرہ۔
رب تعالیٰ کی دی ہوئی خبروں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت متواتر احادیث اور اسلافِ امت کے اجماع پر ایمان لے آنے کے بارے میں فصل:
گزشتہ میں جن باتوں کو ہم نے ذکر کیا کہ وہ اللہ پر ایمان لانے میں داخل ہیں ، انہیں میں یہ بات بھی داخل ہے کہ جن باتوں کو رب تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان کیا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہیں اور اسلافِ امت کا ان پر اجماع ہے، ان سب باتوں پر ایمان لایا جائے، جیسے
|