وصلی اللّٰه علی محمد وآلہ وصحبہ وسلم تسلیماً کثیرا۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان:
پھر ان اصولوں کے ساتھ اہل سنت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ بھی واجباتِ شرعیہ کے مطابق ادا کرتے ہیں ۔ چناں چہ وہ امراء کے ساتھ خواہ وہ نیک ہوں یا بد حج کو قائم کرتے ہیں ، جہاد کرتے ہیں ، جمعے اور عیدیں ادا کرتے ہیں ، باجماعت نمازوں کی نگرانی کرتے ہیں ، امت مسلمہ کی خیر خواہی کرتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے معنی کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر ارشاد فرمایا: ’’مومن مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ ایک دوسرے کو مضبوط کرتا ہے۔‘‘[1]
اور فرمایا: ’’باہمی محبت، رحمدلی اور شفقت میں مومنوں کی مثال ایک جسم کی طرح کی ہے کہ اگر جسم کا ایک عضو بیمار ہو جائے تو سارا بدن اس عضو کے لیے بخار اور جاگنے میں اکٹھا ہو جائے۔‘‘[2]
اور اہل سنت مصیبت کے وقت صبر کرنے اور خوشحالی میں شکر ادا کرنے، قضا پر راضی رہنے کا حکم دیتے ہیں اور مکارمِ اخلاق اور محاسن اعمال کی دعوت دیتے ہیں ۔ اور وہ اس ارشادِ نبوی کے معنی پر اعتقاد رکھتے ہیں ، ارشاد ہے: ’’سب سے کامل ایمان والا مسلمان وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں ۔‘‘[3]
اور وہ اس بات کی طرف بلاتے ہیں کہ جو تجھ سے قطع رحمی کرے تو اس کے ساتھ صلہ رحمی کر، جو محروم کرے اس کو دے، جو ظلم کرے اسے معاف کر۔ اہل سنت والدین کے ساتھ نیکی کرنے، صلہ رحمی کرنے، پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے ساتھ احسان کرنے، غلاموں کے ساتھ نرمی کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔
اور فخر و تکبر کرنے، سرکشی کرنے اور خلق اللہ پر برحق یا ناحق ظلم کرنے سے منع کرتے ہیں ۔ اعلیٰ اخلاق کا حکم دیتے ہیں ۔ گھٹیا اور رذیل اخلاق سے منع کرتے ہیں ۔ ہر قول و فعل میں کتاب و سنت کی پیروی کرتے ہیں ۔
|