یاد رہے کہ ’’حوب‘‘ بڑے گناہ کو اور ’’خطا‘‘ اس سے چھوٹے گناہ کو کہتے ہیں اور رب تعالیٰ کے پاکباز بندے اس کے پیغمبر اور ان کے سچے پیروکار ہیں ۔
یہ وسیلے رد نہیں کیے جاتے:
یہ ہیں رب تعالیٰ کی ذات تک پہنچے کے وہ متعدد وسیلے جن کے ذریعے دعا مانگنے والے کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ اسی لیے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان وسیلوں کو اختیار کرنے کے بعد شفا کا سوال کیا۔ جو اللہ کی شفا ہے جو کسی مرض کو باقی نہیں رہنے دیتی اور اس کو ختم کر کے ہی چھوڑتی ہے اور اس میں (یعنی اس وسیلہ کے اختیار کرنے میں یعنی رب تعالیٰ کی حمد و ثناء اور تقدیس وغیرہ بیان کرنے اور شفا طلب کرنے میں ) غیر اللہ کا کوئی ہاتھ نہیں ۔
قبروں میں پجاری ہوشیار رہیں !
کیا یہ لوگوں کے وسیلوں کو اختیار کرنے والے قبر پرست اور ان کے حق، جاہ اور حرمت کے واسطے دینے والے سمجھنے کو تیار ہیں ؟
تنبیہ:…حدیث نمبر ۸ بھی اسی مضمون کو بیان کر رہی ہے کہ رب تعالیٰ اپنی مخلوق سے بلند و برتر اور آسمانوں میں ہے۔
رب تعالیٰ کی بلندی و قربت:
حدیث نمبر ۹: ’’والعرش فوق الماء…‘‘[1] اس حدیث نے دو باتوں کو جمع کیا ہے:
۱۔ رب تعالیٰ کے عرش کے اوپر ہونے پر ایمان لانا۔
۲۔ اس کے علم کے تمام موجودات پر محیط ہونے پر ایمان لانا۔
پس پاک ہے وہ ذات بلند و برتر ہو کر بھی بندوں کی شہ رگ سے زیادہ ان کے قریب ہے اور جو اتنا قریب ہو کر ہر ایک شی سے بلند و برتر اور بزرگ ہے۔
ایک باندی کی فراست اور معطلہ کی بدقسمتی:
حدیث نمبر ۱۰ میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ جب ایک باندی نے رب تعالیٰ کے سب سے بلند ہونے کا اعتراف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مومنہ ہونے کی شہادت دی پس یہ اس
|