عذاب اور اس کی نعمتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور قبر کا فتنہ قبر میں لوگوں کا امتحان اور آزمائش ہے۔ چناں چہ ایک آدمی سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ ’’تیرا دین کیا ہے؟ اور تیرا نبی کون ہے؟ پس رب تعالیٰ اہل ایمان کو دنیا و آخرت میں ’’قول ثابت‘‘ کے ساتھ ثابت قدم رکھیں گے۔ چناں چہ مومن (ان سوالوں کے جوابوں میں ) یہ کہے گا کہ ’’میرا رب اللہ ہے، اسلام میرا دین ہے اور محمد میرے پیغمبر ہیں ‘‘ جب کہ شک میں پڑنے والا (کافر اور منافق) یہ کہے گا کہ ’’ہائے ہائے، میں کچھ نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا تو میں نے بھی وہ بات کہہ دی۔‘‘ پس اس کو لوہے کے ہتھوڑے سے مارا جائے گا جس پر وہ ایسی چیخ مارے گا جس کو جن (و انس) کے سوا سب سنیں گے۔ اگر انسان اس چیخ کو سن لے تو بے ہوش ہو جائے۔ پھر اس آزمائش کے بعد قیامت قائم ہونے تک مرنے والے کو (اس قبر میں ) یا تو عذاب دیا جاتا رہے گا۔ یا پھر وہ (جنت کی) نعمتوں میں رہے گا۔ چناں چہ (اسی عذاب و ثواب سے گزارنے کے لیے) روحوں کو جسموں میں لوٹا دیا جائے گا۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…ایک لغوی تحقیق:
(متن میں مذکورہ لفظ) ’’العرصات‘‘ یہ عَرْصَۃٌ کی جمع ہے، یہ ہر اس وسیع میدان کو کہتے ہیں جس میں کوئی عمارت نہ ہو (یعنی وسیع چٹیل میدان)
روزِ آخرت پر مکمل ایمان لانے کا صحیح مفہوم:
جب روز آخرت پر ایمان لانا ایمان کے ارکان ستہ میں سے ایک رکن تھا تو اس پر کامل و مکمل ایمان لانا اس وقت ہی ثابت ہو سکتا ہے جب ایک مومن بندہ موت کے بعد پیش آنے والے ان تمام امور غیبیہ پر ایمان لائے جن کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے۔ اب ان باتوں کے بارے میں دو اہم ضابطے ہیں :
۱۔ ایک یہ کہ یہ تمام باتیں موت کے بعد پیش آنے والے امورِ غیبیہ میں سے ہیں ۔
۲۔ دوسرے یہ کہ یہ سب وہ امور ممکنہ ہیں جن کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے جو صادق والمصدوق ہیں ۔ وہ ممکن چیز جس کی ایک صادق خبر دے اس کا ماننا ضروری ہے جس طرح اس نے خبر دی ہے۔ ان سب باتوں کا علم صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلانے سے ہی ہو سکتا ہے۔ اسی لیے اہل سنت و الجماعت ان سب باتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔
بے دین اور ملحدین کا عذاب قبر سے انکار، ان کے نا معقول دلائل اور ان کا ردّ:
ملحد اور بے دین فلاسفہ اور معتزلہ قبر کے سوال و جواب اور وہاں کے عذاب و ثواب کا اور
|