Maktaba Wahhabi

243 - 238
کی جس نے اس گناہ کو مٹا دیا یا ان کی سبقت اسلام کی فضیلت کی بدولت ان کی بخشش کر دی گئی۔ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی وجہ سے جس کے سب سے پہلے اور سب زیادہ حقدار یہی حضرات ہیں ، ان کی مغفرت کر دی گئی۔ یا انہیں دنیا میں کسی ایسی آزمائش میں مبتلا کر دیا گیا جو ان کے گناہوں کا کفارہ بن گئی۔ جب ان حضرات کی بابت یہ مسئلہ ان کے ثابت شدہ گناہوں کی بابت ہے تو ان امور کی بابت ان کا کیا حال ہو گا جن میں مجتہد تھے کہ انہیں ان امور میں ہر حال میں ثواب ہی ملا کہ اگر اجتہاد درست رہا تو دو اجر اور خطا سرزد ہو گئی تو ایک اجر اور خطا بخش دی گئی۔ اس کے بعد حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے منکر افعال کی مقدار ان کے فضائل و محاسن کے بالمقابل نا قابل شمار اور مغفور ہے کہ ان کا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان، اس کی راہ میں جہاد، ہجرت، نصرت، علم نافع، عمل صالح کہ یہ ان کے ایسے فضائل و مناقب ہیں جن کے سامنے معدودے چند منکر افعال کی کوئی حیثیت نہیں ۔ لہٰذا جو شخص بھی علم اور بصیرت کے ساتھ ان حضرات کی سیرت کا اور ان پر اللہ کی خصوصی الطاف و عنایات کا اور فضائل و مناقب کا مطالعہ کرے گا تو وہ اس بات کو یقینا جان لے گا کہ یہ لوگ پیغمبروں کے بعد سب سے افضل ہیں ، نہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہو گا۔ اور یہ لوگ اس امت کے جو سب امتوں سے افضل ہے اور اللہ نے اس پر کرم کیا ہے۔ چنیدہ اور برگز یدہ ہستیاں تھے۔ _________________________________________________ شرح:… صحابہ کرام کے افضل ترین ہونے کی نبوی شہادت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں اس بات کی شہادت دی ہے کہ ان کا زمانہ سب سے بہتر اور یہ سب سے افضل ہیں ان کا صدقہ کیا ہوا ایک یا آدھا مد بعد والوں کے احد پہاڑ کے برابر صدقہ کیے سونے سے بھی افضل ہے۔اور ان کی بے شمار نیکیوں کے بالمقابل ان کی سیئات مغفور ہیں ۔ ہر ایک صحابی بخشا بخشایا فوت ہوا: علامہ رحمہ اللہ اس بات کو بیان فرما رہے ہیں کہ کسی صحابی کی وفات اس حال میں نہیں ہوئی کہ وہ اللہ کو ناراض کر دینے والے گناہوں پر مصر رہا ہو بلکہ جب ان میں سے کسی سے بالفعل کوئی گناہ سرزد ہو جاتا تھا تو مندرجہ باتوں میں سے کوئی نہ کوئی بات ضرور پائی جاتی تھی:
Flag Counter