Maktaba Wahhabi

239 - 238
والفضائل ما یوجب مغفرۃ ما یصدر منہم ان صدر حتی انہم یغفرلھم من السیئات ما لیس لمن بعدھم۔ اور اہل سنت والجماعت ازواجِ مطہرات سے، جو امہات المؤمنین ہیں محبت و موالات لکھتے ہیں اور وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یہ سب آخرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں داخل ہوں گی خصوصاً سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر اولاد کی والدہ ماجدہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لانے والی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر نبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھرپور ساتھ دینے والی ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ان کا بے حد رتبہ ومرتبہ تھا۔ ان کے بعد صدیقہ بنت صدیق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقام و مرتبہ ہے جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسی ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔‘‘[1] اہل سنت روافض کے طریق سے بری ہیں جو اپنے قول و عمل سے اہل بیت کو اذیت دیتے ہیں ۔ اہل سنت مشاجراتِ صحابہ پر کسی قسم کی بات کرنے سے کف لسان کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی برائیوں کی نسبت مروی یہ روایات یا تو دروغ بے فروغ ہیں یا پھر کمی زیادتی کی دست برد کا شکار ہیں اور ان میں حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔ رہ گئیں ان میں سے صحیح روایات تو ہم ان میں انہیں معذور سمجھتے ہیں کہ ان باتوں میں وہ مجتہد تھے۔ پھر یا تو مجتہد مصیب تھے یا پھر مجتہد مخطی تھے۔ اس سب کے باوجود اہل سنت حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں یہ اعتقاد نہیں رکھتے کہ سب صحابہ صغیرہ کبیرہ ہر قسم کے گناہ سے معصوم و مصئون تھے بلکہ فی الجملہ ان سے معصیت کے ارتکاب کا جواز ہے۔ لیکن ان حضرات کے ایسے کارنامے اور ایسے فضائل ہیں جن کی بدولت ان سے سرزدہ ہونے والے گناہوں کو بخش دیا گیا۔ یہاں تک کہ گناہوں پر معافی اور بخشش کا جو پروانہ انہیں ملا وہ ان کے بعد کسی کو نہ ملا کیوں کہ ان کی گناہوں کو مٹا دینے والی ایسی نیکیاں ہیں جو ان کے بعد والوں کے نصیب میں نہیں آئیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ شرح:… ازواجِ مطہرات یہ وہ مبارک خواتین ہیں جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالۂ عقد میں آنے کی سعادت نصیب
Flag Counter