Maktaba Wahhabi

68 - 238
تاویل و تشریح میں علماء کے اقوال مختلف ہیں ، جن میں راجح اور اقرب ترین [1] قول وہ ہے جس کو علامہ رحمہ اللہ نے ’’ابو العباس‘‘ سے نقل کیا ہے۔ اس قول کا خلاصہ اور ماحصل یہ ہے: قرآن کریم تین بنیادی مضامین پر مشتمل ہے: قرآن کریم تین بنیادی مضامین پر مشتمل ہے جو یہ ہیں : (۱) اول:… وہ اوامر و نواہی جو عملی احکام و شرائع کو متضمن ہیں ، اور یہ احکام و شرائع علم فقہ اور اخلاق کا موضوع ہیں ۔ (۲) دوم:… وہ قصص و واقعات جو پیغمبروں کے ان کی قوموں کے ساتھ احوال، انہیں جھٹلانے والوں پر پڑنے والی ہلاکتوں اور تباہیوں کی مختلف اقسام کے تذکروں ، وعدہ وعید کے احوال اور ثواب و عقاب کی تفصیلات پر مشتمل ہیں ۔ (۳) سوم:… تیسرا مضمون وہ ہے جو توحید کے علم اور بندوں کو رب تعالیٰ کی صفات اور اس کے اسماء کی معرفت کے جاننے کے واجب ہونے کے تذکرہ پر مشتمل ہے اور یہ مقصد و مضمون ان تینوں بنیادی مقاصد میں سب سے افضل اور اعلیٰ ہے۔ سورۂ اخلاص توحید اور اللہ کے اسماء و صفات کی معرفت پر مشتمل ہے: پس جب (قرآنِ کریم میں تین اساسی اور بنیادی علوم اور مضامین پر مشتمل ہے، جن میں سے سب سے اہم اور افضل ترین علم توحید ہے اور) سورۂ اخلاص اس علم (توحید) کے اصول کو متضمن اور ان کے اجمالی ذکر پر مشتمل ہے تو یہ کہنا بجا ہوگا کہ ’’سورۂ اخلاص قرآنِ کریم کے ایک تہائی کے برابر ہے۔‘‘ سورۂ اخلاص کے جملہ علوم توحید پر مشتمل ہونے کا تفصیلی بیان: رہ گیا یہ سوال کہ سورۂ اخلاص توحید کے جملہ علوم کو متضمن اور ان اصول پر کیونکر مشتمل ہے جو علمی و اعتقادی توحید کے مراکز اور منبع ہیں ؟ تو اس کے جواب میں ہم یہ کہتے ہیں کہ: ارشاد باری تعالیٰ ’’اللّٰہ احد‘‘ رب تعالیٰ کی ذات، صفات اور افعال میں ہر قسم کے شریک کی بالکلیہ نفی پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ ارشاد عظمت و کمال، بزرگی و جلال اور بڑائی و کبریائی میں بھی اس کے یگانہ و یکتا اور متفرد ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب اثبات کا معنی ہو تو اس لفظ کو
Flag Counter