Maktaba Wahhabi

64 - 238
﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ اور: ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ (مریم: ۶۵) ’’کیا تم کوئی اس کا ہم نام جانتے ہو۔‘‘ اور: ﴿سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ (الصافات: ۱۵۹) ’’یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں اللہ اس سے پاک ہے۔‘‘ نفی میں تفصیل کا بیان: نفی میں تفصیل یہ ہے کہ آدمی رب تعالیٰ کو ان عیوب و نقائص میں سے ہر ایک سے بالخصوص منزہ اور پاک قرار دے۔ چناں چہ وہ رب تعالیٰ کو اولاد، بیوی، باپ، شریک، مثل، نظیر، ضد، ہم سر، مقابل، جہالت، عاجزی، بے کسی، لاچارگی، بے راہی، بھول چوک، نیند، اونگھ اور بے کار اور لغو اور باطل کاموں میں مشغول ہونے سے پاک قرار دے۔ صرف نفی قابلِ مدح بات نہیں : کتاب و سنت میں صرف نفی بیان نہیں کی گئی کہ یہ کوئی قابلِ تعریف شے نہیں ۔ لہٰذا ہر نفی سے مراد اس کے مخالف صفتِ کمال کا اثبات ہے۔ چناں چہ (رب تعالیٰ کی ذات سے) شریک اور ہم سر و نظیر کی نفی اس لیے کی جاتی ہے تاکہ اس کی عظمت کے کمال کو اور صفاتِ کمالیہ میں اس کے متفرد و یگانہ ہونے کو ثابت کیا جائے۔ اسی طرح عجز کی نفی اس کے کمالِ قدرت کو ثابت کرنے کے لیے کی جاتی ہے، جہل کی نفی اس کے کمالِ حکمت کے اثبات کے لیے اور نیند، اونگھ اور موت کی نفی اس کی حیات اور قیومیت کے اثبات کے لیے کی جاتی ہے۔ اسی طرح (دوسری نفیوں کا بھی حال ہے)۔ اسی لیے کتاب و سنت میں اکثر نفی کا ذکر مجمل آیا ہے بخلاف اثبات کے، اس میں اجمال کی بہ نسبت تفصیل اکثر اور اغلب ہے، کیوں کہ رب تعالیٰ کی ذاتِ بابرکات کے لیے مقصود بالذات اثبات ہے (ناکہ نفی)۔ اثبات میں اجمال کا بیان: جیسے مطلق کمال، مطلق حمد، مطلق بزرگی اور جلالت وغیرہ کا اثبات، جن کی طرف رب تعالیٰ نے ایسی آیات میں اشارہ کیا ہے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (الفاتحۃ: ۱)
Flag Counter