اصل متن :… فصل: ثم من طریقۃ أھل السنۃ والجماعۃ اتباع آثار رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم باطنا وظاہراً، واتباع سبیل السابقین الأولین من المھاجرین والأنصار، واتباع وصیۃ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم حیث قال: ((علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین من بعدی، تمسکوا بہا، و عضوا علیھا بالنواجذ، و ایاکم ومحدثات الأمور، فان کل بدعۃ ضلالۃ))۔ ویعلمون أن أصدق الکلام کلام اللّٰه، وخیر الھدی ھدی محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ویؤثرون کلام اللّٰه علی غیرہ من کلام أصناف الناس، و یقدمون ھدی محمد صلي اللّٰه عليه وسلم علی ھدی کل أحد، وھٰذا سموا أھل الکتاب والسنۃ، وسموا أھل الجماعۃ، لأن الجماعۃ ھی الاجماع وضدھا الفرقۃ، وان کان لفظ الجماعۃ قد صار اسما لنفس القوم المجتمعین، والاجماع ھو الأصل الثالث الذی یعتمد علیہ فی العلم والدین، وھم یزنون بہذہ الأصول الثلاثۃ جمیع ما علیہ الناس من أقوال وأعمال باطنۃ أو ظاہرۃ ممالہ تعلق بالدین، والاجماع الذی ینضبط ھو ما علیہ کان السلف الصالح اذ بعدھم کثر الاختلاف و انتشرت الأمۃ۔
اتباع سنت کے بارے میں فصل:
اہل سنت کا یہ طریق ہے کہ وہ آثارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری و باطنی، سابقین اولین انصار و مہاجرین کے راستہ کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کی پیروی کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری سنت کو اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو اور اس کو مضبوطی سے تھام لو اور اس کو اپنی داڑھوں سے خوب پکڑ لو اور نئی نئی باتوں سے بچو کہ ہر بدعت ضلالت اور گمراہی ہے۔‘‘[1]
اور وہ جانتے ہیں کہ سب سے سچا کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہترین سیرت سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ وہ کلام اللہ کو لوگوں کے ہر قسم کے کلام پر ترجیح دیتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور اسوہ کو ہر ایک کے اسوہ اور طریقہ پر ترجیح دیتے ہیں ۔ اسی لیے اہل سنت و الجماعت کو ’’اہل کتاب و سنت‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور انہیں اہل جماعت اس بنا پر کہتے ہیں کیوں کہ جماعت تفرقہ کی ضد ہے۔ اگرچہ
|