Maktaba Wahhabi

72 - 238
قائم ہو اور وہ اپنی تمام مخلوق سے بالکل بے پروا (اور ایسا بے پروا) ہو جس میں سرے سے کسی حاجت کا شائبہ تک نہ ہو کیوں کہ رب تعالیٰ اپنی ذات سے غنی ہے جب کہ تمام موجودات کا وجود اس کی ذاتِ اقدس سے قائم ہے اور وہ تمام مخلوقات اس کی جناب میں بالذات محتاج ہیں اور ایسی محتاج ہیں کہ ایک لمحہ (بلکہ اس سے بھی کم وقت) کے لیے وہ رب تعالیٰ کی ذات سے بے نیاز نہیں ۔ کیوں کہ وہی ذات ہے جس نے انہیں ابتداء سے ہی پختگی اور استحکام کے ساتھ اسی طرح پیدا کیا ہے (کہ تمام مخلوقات اپنی خلقت میں رب تعالیٰ کی محتاج اور نیاز مند ہیں )۔ وہی ہے جو ان کے تمام امور کی تدبیر کرتا ہے اور اپنی بقا میں اور جس کمال تک پہنچنا ان مخلوقات کی تقدیر میں لکھا ہے اس تک پہنچنے کے لیے اسے جن جن باتوں کا احتیار ہے وہی ان میں ان تمام مخلوقات کی مدد و اعانت کرتا ہے اور انہیں اسباب بقا بہم پہنچاتا ہے اور انہیں مقدر کمال تک پہنچاتا ہے)۔ حی اور قیوم اسم اعظم ہیں : رب تعالیٰ کا یہ نام ’’قیوم‘‘ تمام صفاتِ فعلیہ کے کمال کو متضمن ہے۔ جیسا کہ اس کا نام ’’حی‘‘ (زندہ) اس کی صفاتِ ذاتیہ کے کمال کو متضمن ہے، اسی لیے بعض روایات میں آتا ہے کہ رب تعالیٰ کے دو نام ’’حی اور قیوم‘‘ اسم اعظم ہیں جن کے واسطے سے جو مانگیں ملتا ہے اور جب بھی ان ناموں کو لے کر رب تعالیٰ کو پکاریں وہ جواب دیتا ہے۔ رب تعالیٰ نیند اور اونگھ سے پاک ہے: اب رب تعالیٰ نے اپنی اس صفت کو ذکر کیا جو اس کی حیات اور قیومیت کے کمال پر دلالت کرتی ہے۔ چناں چہ فرمایا: ’’لا تأخذہ‘‘ یعنی اس پر غالب نہیں آتی، ’’سنۃ‘‘ یعنی اونگھ اور نہ ہی نیند، کیوں کہ یہ بات اس کی قیومیت کے منافی ہے، کیوں کہ نیند کو موت کا بھائی کہا جاتا ہے (یعنی نیند بھی ایک طرح کی موت اور موت کی ایک قسم ہے)، یہی وجہ ہے کہ اہلِ جنت کو (جنت میں کسی تکان وغیرہ سے) نیند نہ آئے گی۔ وہ زمین و آسمان اور ان کے اوپر نیچے کی سب موجودات کا بادشاہ ہے: اس کے بعد رب تعالیٰ نے اس بات کو ذکر کیا کہ اس کی بادشاہت تمام علوی جہانوں اور تمام سفلی جہانوں پر عام ہے اور وہ سب کے سب جہان اس کے قہر و سلطان کے آگے مغلوب ہیں ۔ چناں چہ فرمایا: ﴿لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ﴾ ’’جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جوکچھ زمین میں سب اسی کا ہے (وہی ان کا مالک اور ان کا قاہر سلطان ہے)۔‘‘
Flag Counter