انجیل کا سریانی میں اور قرآن کا عربی مبین میں تکلم کیا۔
جنت میں اللہ تعالیٰ کی زیارت:
’’وقد دخل ایضا فی ما ذکرنا‘‘ سے ایک گزشتہ کلام کا اعادہ کر رہے ہیں کہ اہل ایمان جنت میں رب تعالیٰ کی زیارت کریں گے جیسا کہ آیاتِ قرآنیہ اور آیات صریحہ و صحیحہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں ۔ اس کے دہرانے کی یہاں احتیاج نہیں ۔
البتہ علامہ رحمہ اللہ کا یہ قول ’’یرونہ سبحانہ وھم فی عرصات القیامۃ‘‘ کہ وہ رب تعالیٰ کی قیامت کے میدانوں میں زیارت کریں گے اس بات کا وہم ڈالتا ہے کہ یہ رؤیت بھی (شاید) صرف مؤمنین کے ساتھ خاص ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ زیارت میدان حشر میں کھڑے سب لوگوں کے لیے عام ہو گی جب رب تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تشریف لائیں گے۔ جس پر یہ آیت دلالت کرتی ہے:
﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّاْتِیَہُمُ اللّٰہ ُفِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ﴾ (البقرۃ: ۲۱۰)
’’کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر اللہ (کا عذاب) بادل کے سائبانوں میں آنا نازل ہو۔‘‘
_________________________________________________
اصل متن :… فصل: ومن الایمان بالیوم الآخر الایمان بکل ما أخبر بہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم مما یکون بعد الموت، فیؤمنون بفتنۃ القبر و بعذاب القبر ونعمیہ، فأما الفتنۃ فان الناس یمتحون فی قبورھم، فیقال للرجل: من ربک وما دینک وما نبیک؟ فیثبت اللّٰه الذین آمنوا بالقول الثابت فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرۃ، فیقول المؤمن۔ ربی اللّٰه والاسلام دینی ومحمد صلی اللّٰه علیہ وسلم نبی وأما المرتاب فیقول ھاہ ھاہ لا أدری سمعت الناس یقولون شیئاً فقلتہ، فیضرب بمر زبۃ من حدید فیصیح صیحۃ یسمعھا کل شیء الا الانسان، ولو سمعھا الانسان لصعق۔ ثم بعدہ ھذہ الفتنۃ اما نعیم واما عذاب الی أن تقوم القیامۃ الکبریٰ فتعاد الأرواح الی الأجساد۔
عالم برزخ میں فتنۂ قبر اور اس کے عذاب کے بارے میں فصل
آخرت پر ایمان لانے میں یہ بات بھی داخل ہے کہ موت کے بعد پیش آنے والی ہر اس بات پر بھی ایمان رکھا جائے جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے۔ چناں چہ اہل ایمان قبر کے فتنہ، اس کے
|