Maktaba Wahhabi

88 - 238
آڑیں اس کے دیکھنے کو ہر گز متاثر نہیں کر سکتیں ۔ (صرفی اعتبار سے) یہ فعیل کے وزن پر ہے جو مُفْعِلٌ کے معنی میں ہے (یعنی اس میں بابِ اِفعال کا معنی پایا جاتا ہے) اور یہ اسم اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ رب تعالیٰ کے لیے بصر (دیکھنے) کی صفت ثابت ہے اور وہ اس طور پر ہے جو اسی کی ذات کے لائق ہے (کہ اس کے دیکھنے کو مخلوق کے دیکھنے کے ساتھ کوئی مماثلت نہیں )۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمْ بِہٖ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًا بَصِیْرًا﴾ (النساء: ۵۸) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بے شک اللہ سننا (اور) دیکھتا ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:…اس آیت کی تفسیر میں ابو داؤد اپنی سنن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی، پھر اپنے انگوٹھے کو اپنے کان پر اور شہادت کی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھا۔‘‘ اللہ اپنی قوتِ سمع کے ساتھ سنتا اور اپنی آنکھ کے ساتھ دیکھتا ہے: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رب تعالیٰ اپنی قوتِ سمع کے ساتھ سنتا اور اپنی آنکھ کے ساتھ دیکھتا ہے اور یہ (صاف اور بے غبار مضمون) ان بعض اشاعرہ پر رد ہے جو رب تعالیٰ کے سمع کو مسموعات کی بابت اس کا علم قرار دیتے ہیں اور اس کی قوتِ بصر کو مبصرات (یعنی دیکھی جانے والی چیزوں ) کی بابت اس کے علم کو مراد لیتے ہیں ۔ بلاشبہ (رب تعالیٰ کے سمع و بصر کی بابت) یہ تفسیر غلط ہے کیوں کہ (بات اگر کسی چیز کے علم ہونے تک ہی رہ جائے تو) پھر ایک اندھے کو بھی علم ہے کہ آسمان کا وجود ہے اگرچہ وہ اسے دیکھ رہا ہوتا نہیں اور ایک بہرے کو بھی آوازوں (کے وجود) کا علم ہوتا ہے خواہ وہ اس کے سننے میں نہیں آتیں ۔ _________________________________________________ اصل متن :… و قولہ﴿وَ لَوْ لَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَآئَ اللّٰہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ﴾ (الکہف: ۳۹) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کیوں نہ کہا۔‘‘
Flag Counter