Maktaba Wahhabi

233 - 238
دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَیٰ﴾(الحدید: ۱۰) ’’جس شخص نے تم میں فتح سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا وہ (اور جس نے یہ کام ان کے بعد کیے) برابر نہیں ہو سکتے ان لوگوں کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے) جہاد و قتال کیا۔ اور اللہ نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہی ہے۔‘‘ فتح کی تفسیر: فتح سے مراد صلح حدیبیہ ہے۔ یہی مشہور تفسیر ہے اور صحیح روایت ہے کہ سورۂ فتح صلح حدیبیہ کے فوراً بعد نازل ہوئی اور اس صلح کو فتح اس لیے کہتے ہیں کہ اسلام کی عزت، قوت، نشر و اشاعت اور لوگوں کے فوج در فوج اس میں داخل ہونے کے اعتبار سے اس میں بڑے دوررس نتائج مرتب ہوئے۔ مہاجرین کی فضیلت: مہاجرین انصار پر مقدم ہیں کیوں کہ مہاجرین ہجرت اور نصرت دو وصفوں کے ساتھ متصف ہیں ، یہی وجہ ہے کہ حضرات خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ میں سے باقی کے چھ حضرات سب مہاجرین میں سے ہیں ۔ سورۂ توبہ اور حشر میں مہاجرین کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے اور یہ جملہ مہاجرین کی جملہ انصار پر فضیلت ہے وگرنہ خود انصار میں سے بعض ایسے ہیں جنھیں بعض مہاجرین پر فضیلت ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خطاب: روایت ہے کہ سقیفہ کے دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ہم مہاجرین اور سب سے پہلے اسلام لانے والے ہیں ، ہم نے تم لوگوں سے پہلے اسلام قبول کیا اور ہمیں قرآن میں تم پر مقدم کیا گیا ہے پس امراء ہم ہوں گے اور وزراء تم ہو گے۔‘‘ اصحاب بدر کی فضیلت: روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب حاطب بن ابی بلتہ بدری صحابی کے قتل کا اس لیے ارادہ کیا کہ انہوں نے قریش کو خط لکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کوچ کرنے کی اطلاع دی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عمر! تمہیں خبر ہے کہ اللہ نے اہل بدر کو جھانکا تو
Flag Counter