Maktaba Wahhabi

196 - 238
ہے اور اپنی مخلوق سے جدا ہے۔ اس بات کی رب تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خبر دی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی بابت متواتر احادیث ہیں اور اس امت کے کامل ترین علم و ایمان والے اسلاف کا اس مسئلہ پر اجماع ہے۔ اس بات کی تاکید مؤلف رحمہ اللہ نے ماقبل کی عبارات سے کی ہے جہاں یہی مسئلہ اسی پیرائے میں بیان ہو چکا ہے اور جہاں ان باتوں کے منکرین جھمیہ، معتزلہ اور اشاعرہ پر شدید نکیر بھی کی ہے۔ رب تعالیٰ کی ذات کا بلند ہونا اس کی صفت معیت کے منافی نہیں : پھر اس بات کو بیان کیا کہ رب تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا اس کے مخلوق کے قریب ہونے اور ان کے ساتھ اس کی معیت کے منافی نہیں ۔ کیوں کہ (لغت میں ) معیت کا معنی حسی اختلاط اور مجاورت نہیں ۔ علامہ رحمہ اللہ نے اس کی مثال میں آسمانوں میں تیرتا چاند پیش کیا ہے کہ وہ اپنے ظہور اور نور کے اتصال کی بنا پر مسافر وغیرہ کے ساتھ ہوتاہے چاہے وہ جہاں بھی ہو جب یہ چاند کی بابت ممکن ہے جو رب تعالیٰ کی ادنی مخلوق ہے تو کیا یہ اس لطیف و خبیر ذات کے حق میں ممکن نہیں ہو سکتا جس نے اپنے علم و قدرت کے ساتھ ساری مخلوق کا احاطہ کر رکھا ہے۔ جو موجود اور ان پر مطلع ہے ان کو سنتا دیکھتا ہے، ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو جانتا ہے بلکہ عرش سے لے کر فرش تک سارے آسمان اور زمین بلکہ پورا عالم اس کے سامنے ایسے ہے جیسے ہم میں سے کسی ایک ہاتھپر ایک دانہ ہو، کیا جس ذات کی یہ شان ہو اس کو یہ کہنا روا نہیں کہ وہ اپنی مخلوق کے ساتھ ہے باوجودیکہ وہ ان سے بلند اور ان سے جدا اپنے عرش پر ہو؟ بلکہ رب تعالیٰ کی شان علویت و معیت پر ایمان لانا واجب ہے اور اس بات کا اعتقاد رکھنا بھی واجب ہے کہ یہ سب حق ہے جو اپنی حقیقت پر ہے اور اس کے فہم میں کوئی خطا بھی نہ کی جائے اور نہ ہی ان باتوں کو فاسد معانی پر محمول کیا جائے، جیسے مثلاً ’’وھو معکم‘‘ سے یہ سمجھا جائے کہ یہاں وہ معیت مراد ہے جس میں اختلاط اور امتزاج (گھل مل جانا) ہو جیسے کہ حلولیہ نے سمجھا۔ اور جیسے ’’فی السماء‘‘ سے یہ سمجھا جائے کہ آسمان رب تعالیٰ کا ظرف ہے جس نے اس کا احاطہ کر رکھا ہے، بھلا یہ معنی کیوں کر ہو سکتا ہے جب کہ اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین دونوں کا احاطہ کر رکھا ہے۔ اسی نے آسمان کو زمین پر گرنے سے تھام رکھا ہے البتہ اس کا حکم ہو تو ایسا ہو سکتا ہے۔ پس پاک ہے وہ ذات جس تک کسی کا وہم و گمان پہنچ نہیں سکتا جو عالمین کی عقل و فہم کے دائرہ ادراک سے باہر ہے۔
Flag Counter