Maktaba Wahhabi

78 - 505
ذریعہ ہوتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًا} [(اے) آل داؤد! شکر ادا کرنے کے لیے عمل کرو]۔ ii: علامہ ابّي نے تحریر کیا ہے: ’’وَ الشُّکْرُ بِالْفِعْلِ أَظْہَرُ مِنْہُ بِالْقَوْلِ۔‘‘[1] [’’عمل کے ذریعے شکر زبانی شکر سے زیادہ ظاہر ہے۔‘‘] ج: شکر کے عذابِ الٰہی سے بچانے والا ہونے کے چار دلائل: ۱: ارشاد ربانی ہے: {مَا یَفْعَلُ اللّٰہُ بِعَذَابِکُمْ اِنْ شَکَرْتُمْ وَاٰمَنْتُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ شَاکِرًا عَلِیْمًا}[2] [اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب دے کر کیا کریں گے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے قدر کرنے والے اور خوب جاننے والے ہیں]۔ دو مفسرین کے بیانات: i: امام قتادہ نے بیان کیا: ’’إِنَّ اللّٰہَ جَلَّ ثَنَاؤُہٗ لَا یُعَذِّبُ شَاکِرًا وَ لَا مُؤْمِنًا۔‘‘[3] ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نہ تو شکر گزار کو عذاب دیتے ہیں اور نہ ہی ایمان دار کو۔‘‘ ii: قاضی ابو سعود تحریر کرتے ہیں: ’’وَ مَا اِسْتِفْہَامِیَّۃٌ مُفِیْدَۃٌ لِلنَّفْيِ عَلٰی أَبْلَغِ وَجْہٍ وَ آکَدِہٖ أَيْ: أَيُّ شَيْئٍ یَفْعَلُ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ بِتَعْذِیْبِکُمْ: أَیَتَشَفّٰی بِہٖ مِنَ الْغَیْظِ أَمْ یُدْرِکُ بِہِ الثَّأْرَ أَمْ یَسْتَجْلَبُ بِہٖ نَفْعًا، اَمْ یَسْتَدْفِعُ بِہٖ ضَرَرًا کَمَا
Flag Counter