Maktaba Wahhabi

275 - 505
ہر مصیبت پر ملنے والے اجر و ثواب کو پیشِ نظر رکھنا اللہ کریم کی بندوں پر عنایات اور کرم نوازیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ انہوں نے بندۂ مسلم کو پہنچنے والی ہر مصیبت پر اجر و ثواب مقرر فرما رکھا ہے۔ اگر بندہ مصیبتوں کے نازل ہونے پر اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھے، تو اُس پر اُن کا برداشت کرنا آسان ہو جائے اور پریشانی اور بے چینی یا اس کا معتد بہ اور بہت سا حصہ غائب ہو جائے۔ مصیبتوں پر اجر و ثواب ملنے کے پانچ دلائل: ا: امام بخاری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَا مِنْ مُّصِیْبَۃٍ تُصِیْبُ الْمُسْلِمَ إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا عَنْہُ، حَتّٰی الشَّوْکَۃَ یُشَاکُہَا۔‘‘[1] [مسلمان کو کوئی مصیبت نہیں پہنچتی، مگر اللہ تعالیٰ اُس کی وجہ سے اُس کے گناہوں کو اُس سے دُور کر دیتے ہیں، یہاں تک کہ چبھنے والے کانٹے کی وجہ سے بھی]۔ انہی رضی اللہ عنہا کے حوالے سے امام مسلم کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’مَا مِنْ مُّسْلِمٍ یُشَاکُ شَوْکَۃً فَمَا فَوْقَہَا إِلَّا کُتِبَتْ لَہٗ بِہَا دَرَجَۃٌ، وَ مُحِیَتْ عَنْہُ بِہَا خَطِیْٓئَۃٌ۔‘‘[2] [کوئی (بھی) مسلمان ایسا نہیں، کہ اسے کوئی کانٹا چبھے یا اُس سے بڑی (یا چھوٹی
Flag Counter