Maktaba Wahhabi

522 - 505
دینے کا شکریہ مقرر فرمایا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوال کرنے والوں کے لیے اپنے سینے کو فراخ کریں۔ اگر [السائل] کی تفسیر مال کا سوال کرنے والے سے کی جائے، تو یہ (ارشاد تعالیٰ) {وَوَجَدَکَ عَآئِلًا فَأَغْنٰی} کا مدّمقابل ہو گا۔ اس طرح لف نشر غیر مرتب[1] ہو گا۔ (تفسیر) کشاف میں اسی طریقے کو اختیار کیا گیا ہے۔[2] v : علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’وَ الْخَطَابُ لِلنَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ الْحُکْمُ عَامٌ لَّہٗ وَ لِغَیْرِہٖ۔[3] ’’خطاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حکم دیگر سب لوگوں کے لیے ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمِ الٰہی کی تعمیل: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب کریم کے حکم کی کما حقہ تعمیل کی۔ سیرت طیبہ سے اس حوالے سے تین مثالیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ۱: یتیم کے ساتھ مشفقانہ معاملہ: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، وہ بیان کرتے ہیں: ’’کُنْتُ فِیْ حَجْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ کَانَتْ یَدِيْ تَطِیْشُ فِیْ الصَّحْفَۃِ۔‘‘ [’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیرِ تربیت اور زیرِ کفالت تھا اورمیرا ہاتھ (دورانِ کھانا) برتن کے پہلوؤں میں گھومتا تھا (یعنی میں ایک جگہ کی بجائے برتن کے متعدد گوشوں سے
Flag Counter