Maktaba Wahhabi

434 - 505
خوش گوار کرنے والی سعادتیں مل جائیں گی، تو پھر کیا مصیبتوں کی وجہ سے لاحق ہونے والا چڑچڑا پن، خفگی، بے سکونی اور اضطراب باقی رہے گا؟ ہرگز نہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس قسم کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔ دو واقعات: اس حوالے سے سلف صالحین کی سیرتوں میں موجود متعدد واقعات میں سے دو ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا: عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا واقعہ: حافظ ذہبی نے ہشام بن عروہ کے حوالے سے ذکر کیا، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’میرا بھائی محمد، ولید[1] کے اصطبل کی سب سے اونچی سطح سے نیچے گرا، تو (اصطبل میں موجود) چوپاؤں نے اسے اپنے پاؤں تلے روند کر قتل کر دیا۔ ایک شخص تعزیت کی غرض سے (میرے والد) عروہ کے پاس آیا، تو انہوں نے فرمایا: ’’إِنْ کُنْتَ تُعَزِّیْنِيْ بِرِجْلِيْ فَقَدِ احْتَسَبْتُھَا۔‘‘ [اگر آپ میرے قدم (کے کاٹے جانے) [2] کی وجہ سے میرے ساتھ تعزیت کر رہے ہیں، تو یقینا میں (اللہ تعالیٰ سے) ثواب حاصل کرنے کی نیّت سے اس پر صبر کر چکا ہوں۔] اُس نے عرض کیا: ’’بَلْ أُعَزِّیْکَ بِمُحَمَّدٍ اِبْنَکَ۔‘‘ ’’بلکہ میں تو آپ کے ساتھ، آپ کے بیٹے محمد کے بارے میں تعزیت کر رہا ہوں۔‘‘
Flag Counter