اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ اور سودے کے متعلق عیب کو چھپانے پر برکت کے مٹا دئیے جانے کی وعید سنائی ہے۔
اور اس سے مراد یہ ہے … جیسا کہ علامہ عینی نے بیان کیا ہے … کہ تاجر جس اضافے اور بڑھوتی کی خاطر، نافرمانی کا یہ طرزِ عمل اختیار کرتا ہے، اُس کے ارادے کے برعکس اُس کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے۔[1]
ب: امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ مَا یَمْحَقُ الْکِذْبُ وَ الْکِتْمَانُ فِيْ الْبَیْعِ] [2]
[تجارت میں جھوٹ اور (سودے کے عیب کا) چھپانا، جو مٹا دیتا ہے، اس کے متعلق باب]۔
- xxiii -
جھوٹی قسم
جھوٹی قسم کی وجہ سے دنیا میں ہونے والی بربادی کے حوالے سے ذیل میں دو روایات ملاحظہ فرمائیے:
ا: دو روایات:
i: امام بزّار نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَلْیَمِیْنُ الْفَاجِرَۃُ تُذْھِبُ الْمَالَ -أَوْ تَذْھَبُ بِالْمَالِ-۔‘‘[3]
|