Maktaba Wahhabi

90 - 505
(Past Tens Passive Voice) کے ساتھ بیان فرمایا۔ اس میں -و اللہ تعالیٰ أعلم- یہ بیان کرنا مقصود ہے، کہ اس بات کا زمانۂ مستقبل میں ہونا اس قدر حتمی، قطعی اور یقینی ہے، کہ گویا کہ یہ زمانۂ ماضی میں ہو چکی ہے۔ مزید برآں یہ، کہ یہ بات طے شدہ ہے، اس میں کسی قسم کی گفتگو کی گنجائش نہیں۔ ب: دو اقوال: i: ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول: امام دارمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان فرمایا: ’’أَمَا تَخَافُوْنَ أَنْ تُعَذَّبُوْا أَوْ یُخْسَفَ بِکُمْ أَنْ تَقُوْلُوْا: ’’قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ قَالَ فُلَانٌ۔‘‘[1] [’’کیا تم یہ کہتے ہوئے: [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا اور فلاں نے (یوں) کہا] [2] ڈرتے نہیں، کہ تمہیں عذاب دیا جائے یا تمہیں دھنسا دیا جائے۔‘‘] ii: امام مالک کا واقعہ: امام ہروی نے امام ابن عیینہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے (امام) مالک بن انس کی گفتگو سُنی، جب کہ ایک شخص نے اُن کی خدمت میں حاضر ہو کر، دریافت کیا: ’’یَا أَبَا عَبْدِ اللّٰہِ! مِنْ أَیْنَ أُحْرِمُ؟‘‘ [’’اے ابو عبداللہ! [3] میں احرام کہاں سے باندھوں؟‘‘]
Flag Counter