Maktaba Wahhabi

466 - 505
مصیبت میں مبتلا شخص کے لیے انتہائی ضروری ہے، کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بالکل مایوس اور ناامید نہ ہو، کیونکہ یہ تو اُن لوگوں کا شیوہ ہے، جو اپنے رب کریم اور ان کی صفاتِ حمیدہ سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ ان کی ذاتِ بلند و برتر، ان کی قدرت و اختیارات اور ان کی رحمت سے آگاہی رکھنے والا، کسی بھی حالت میں یاس و قُنوط کا شکار نہیں ہوتا۔ دو دلائل: قرآن و سنت میں اس سلسلے میں بیان کردہ دلائل میں سے دو کے حوالے سے ذیل میں قدرے تفصیل ملاحظہ فرمائیے: ا: قرآن کریم میں قول ابراہیم علیہ السلام : سورۃ الحجر میں ہے: {قَالُوْا لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ۔ قَالَ أَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰٓی أَنْ مَّسَّنِیَ الْکِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ۔ قَالُوْا بَشَّرْنٰکَ بِالْحَقِّ فَلَا تَکُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ۔ قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ إِلَّا الضَّآلُّوْنَ}[1] [انہوں (یعنی ابراہیم علیہ السلام کے ہاں آنے والے فرشتوں) نے کہا: ’’ڈرئیے نہیں۔ بے شک ہم آپ کو ایک بہت علم والے بچے کی بشارت دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’کیا آپ مجھے بڑھاپا آ پہنچنے کے باوجود خوش خبری دے رہے ہو؟ تو آپ کس بات کی خوش خبری دے رہے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوش خبری دی ہے، سو آپ ناامید ہونے والوں میں سے نہ ہو جائیے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اور گمراہ لوگوں کے علاوہ اپنے رب …تعالیٰ… کی رحمت سے کون ناامید ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter