Maktaba Wahhabi

103 - 505
[اس شخص کی فوری سزا کے متعلق باب، جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حدیث پہنچے اور وہ اس کی تعظیم و توقیر نہ کرے]۔ خلاصۂ گفتگو یہ ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان اور آپ کی حکم عدولی کرنے والا آخرت سے پہلے، دنیا ہی میں اپنے آپ کو عذابِ الٰہی کے لیے پیش کرتا ہے۔ لہٰذا دنیا میں خود کو مصائب سے محفوظ رکھنے کی رغبت رکھنے والا ہر شخص اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے یکسر دُور رکھے۔ اے اللہ کریم! ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو ایسے خوش بخش لوگوں میں شامل فرما دیجیے۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ -۳- دنیوی سزاؤں کا موجب بننے والے گناہوں سے بچنا i: گناہوں کا مصیبتیں لانے اور زمین میں فساد کا سبب ہونا: ہم پر آنے والی مصیبتوں، پریشانیوں اور دکھوں کا سبب ہمارے گناہ ہیں اور اُنہی کی وجہ سے زمین میں مختلف قسم کے فساد بپا ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ذیل میں دو دلائل اور امام ابن قیم کے دو بیانات ملاحظہ فرمائیے: دو دلائل: ا: ارشاد باری تعالیٰ: {وَمَا أَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَنْ کَثِیْرٍ}[1] [اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے، تو وہ تمہارے ہاتھوں کی کرتوت کا
Flag Counter