Maktaba Wahhabi

214 - 505
اور آفات کی آمد سے پہلے ان کے آنے کی اطلاع دی ہے۔ بندے کے خود کو ذہنی طور پر اس حقیقت کے لیے تیار کر لینے سے توفیقِ الٰہی سے ان کا جھیلنا آسان ہو جاتا ہے اور ان پر صبر کرنے میں حوصلہ مل جاتا ہے۔ -۲- ہر چیز کے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونے اور اُنہی کی طرف لوٹنے کا اعتقاد مصیبتوں کی شدّت اور تلخی کو کم کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ بندہ اس بات کا اعتقاد و اقرار کرے، کہ وہ خود اور اس کے پاس موجود ہر چھوٹی بڑی چیز بلا شرکتِ غیرے اللہ تعالیٰ ملکیت ہے اور وہ خود بھی ان ہی کی طرف لوٹایا جانے والا ہے۔ یہ عقیدہ کسی بھی چیز کے چھن جانے یا اس سے محروم ہونے پر پریشان ہونے جزع و فزع کرنے کی گنجائش نہیں رہنے دیتا، کیونکہ جنہوں نے ہم سے کوئی چیز بھی لی، تو وہ ہی اُس کے مالک تھے اور مالک کو حق ہوتا ہے، کہ وہ اپنی مملوکہ اشیاء میں سے جو، جب اور جیسے چاہے لے لے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ تو وہ ہیں، کہ ان کی مشیئت، فیصلہ اور حکم سب پر جاری و ساری ہیں اور ان پر کسی کی کوئی بات نہیں چلتی۔ قرآن کریم میں ہے۔ {اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ}[1] [ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں (اس کا) فیصلہ فرماتے ہیں]۔ {اِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ}[2] [ترجمہ: بلاشبہ آپ کے رب جو چاہتے ہیں، فوراً کر گزرتے ہیں]۔
Flag Counter