Maktaba Wahhabi

370 - 505
مصائب میں ربِّ کریم کے حضور دعائیں کرنے والوں کی تکالیف دُور کرتے، غموں سے چھٹکارا عطا فرماتے اور ہر تنگی سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتے ہیں۔ ایسے ہی تین واقعات توفیقِ الٰہی سے ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں: i: ایوب علیہ السلام کا قصہ: اللہ عزوجل نے فرمایا: {وَ أَیُّوْبَ إِذْ نَادٰی رَبَّہٗٓ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ أَنْتَ أَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۔ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَکَشَفْنَا مَا بِہٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰہُ أَہْلَہٗ وَ مِثْلَہُمْ مَّعَہُمْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ}[1] [اور ایوب- علیہ السلام - جب اُس نے اپنے رب کو پکارا: ’’بے شک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور آپ ہی سب سے زیادہ رحم فرمانے والے ہیں۔‘‘ تو ہم نے اُس کی دعا قبول کی اور اُسے جو بھی تکلیف تھی، دُور کر دی اور ہم نے اُسے، اُس کے گھر والے اور اُن کے ساتھ اُن کی مثل (اور) عطا کر دئیے۔ اپنی جانب سے رحمت کرتے ہوئے اور عبادت کرنے والوں کی نصیحت کے لیے]۔ آیات کی تفسیر میں تین مفسرین کے اقوال: i: شیخ قاسمی: أَيْ اُذْکُرْ أَیُّوْبَ- علیہ السلام - وَمَا أَصَابَہٗ مِنَ الْبَلَآئِ، وَدُعَائَہٗ رَبَّہٗ فِيْ کَشْفِ مَا نَزَلَ بِہٖ، وَاسْتِجَابَتَہٗ تَعَالٰی دُعَائَہٗ، وَمَا امْتَنَّ بِہٖ عَلَیْہِ فِيْ رَفْعِ الْبَلَائِ، وَمَا ضَاعَفَ لَہٗ بَعْدَ صَبْرِہٖ مِنَ النَّعَمَآئِ، لِتَعْلَمَ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَأَنَّ عَاقِبَۃَ الْعُسْرِ الْیُسْرَ…
Flag Counter